قرآن مجید میں توبہ کو گناہوں کی معافی، اللہ کی رحمت کے دروازے اور نئی پاکیزہ زندگی کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بار بار توبہ کی دعوت دیتا ہے اور اس کا وعدہ ہے کہ اخلاص سے کی گئی توبہ ہر گناہ کو مٹا دیتی ہے، چاہے وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔ توبہ نہ صرف ندامت کا اظہار ہے بلکہ اللہ کی طرف لوٹنے اور اس کی رضا حاصل کرنے کا راستہ ہے۔
قُلْ يَـٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ أَسْرَفُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا۟ مِن رَّحْمَةِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغْفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
کہہ دو اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے! اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو، بے شک اللہ سب گناہوں کو معاف کر دیتا ہے، یقیناً وہی بڑا بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
( الزمر 53)
یہ آیت توبہ کی اہمیت اور وسعتِ رحمتِ الٰہی کو واضح کرتی ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ خود ان لوگوں کو مخاطب کرتا ہے جو حد سے بڑھ چکے ہوں، اور فرماتا ہے کہ مایوس نہ ہوں۔ کیونکہ اللہ کی رحمت ہر گناہ سے وسیع ہے۔ اس میں ایک ایسی امید ہے جو کسی بھی مایوس دل کو زندگی کی طرف لوٹا سکتی ہے۔
وَتُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ ٱلْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اور تم سب کے سب اللہ کی طرف توبہ کرو، اے ایمان والو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
( النور 31)
توبہ اللہ کی طرف واپسی کا نام ہے
توبہ مایوسی کے دروازے بند کرتی ہے
سچی توبہ کے بعد انسان پاک ہو جاتا ہے
اللہ کی محبت توبہ کرنے والوں کے ساتھ ہے
فلاح (کامیابی) توبہ کے ذریعے حاصل ہوتی ہے
قرآن ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ انسان سے خطا ہونا فطری ہے، لیکن اپنی غلطی پر جمے رہنا تباہی ہے۔ توبہ نہ صرف نجات کا راستہ ہے بلکہ یہ بندے اور رب کے درمیان ایک نیا تعلق پیدا کرتی ہے۔ جو محبت، مغفرت اور امید پر قائم ہوتا ہے۔ جو شخص اللہ سے توبہ کرتا ہے، وہ گویا کبھی گناہ گار تھا ہی نہیں (حدیث مفہوم)۔