قرآن میں ایصالِ ثواب کن آیات سے باطل ہے؟

ہر انسان کو صرف اس کا اپنا عمل ہی فائدہ دے سکتا ہے، کسی اور کے عمل کا ثواب نہیں پہنچتا۔

ذیل میں چند اہم آیات پیش کی جاتی ہیں جو اپنے بیان میں بہت واضح ہیں۔

: سورۃ النجم میں فرمایا
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَـٰنِ إِلَّا مَا سَعَىٰ
اور یہ کہ انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی۔
(النجم 39)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جو وہ خود کرے۔ اس آیت کے مطابق دوسرے کے عمل کا بدلہ
کسی اور کو نہیں مل سکتا۔

سورۃ البقرہ میں فرمایا
تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ
وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لیے وہی ہے جو انہوں نے کمایا، اور تمہارے لیے وہ جو تم نے کمایا، اور تم ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھے جاؤ گے۔
(البقرہ 134)

یہ آیت بتاتی ہے کہ ہر انسان اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے، دوسروں کے عمل کا نفع یا نقصان اس کو نہیں ہوگا۔

سورۃ الفاطر میں فرمایا
وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌۭ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ
اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
(فاطر 18)

یہ آیات بتاتی ہے کہ دوسروں کے گناہ یا نیکی کا بوجھ یا بدلہ کسی اور کو نہیں دیا جائے گا۔ ہر انسان کو صرف اپنی کوشش کا بدلہ ملے گا۔ دوسروں کے نیک اعمال (قرآن خوانی، صلوۃ، روزہ) کا فائدہ مرنے والے کو نہیں پہنچ سکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ تعالیٰ قرآن میں معاف کرنے والوں کے لیے کیا خوشخبری دیتا ہے؟اللہ تعالیٰ قرآن میں معاف کرنے والوں کے لیے کیا خوشخبری دیتا ہے؟

قرآنِ حکیم میں معاف کرنے والوں کو نہایت بلند مقام دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مدح فرمائی جو دوسروں کی زیادتیوں کو درگزر کرتے ہیں اور

ایمان والوں کو سچائی کی تلقین کس انداز سے کی گئی؟ایمان والوں کو سچائی کی تلقین کس انداز سے کی گئی؟

قرآنِ مجید نے ایمان والوں کو سچ بولنے، سچ پر قائم رہنے، اور سچوں کے ساتھ ہونے کی نہایت تاکیدی انداز میں تلقین فرمائی ہے، کیونکہ سچائی ایمان کا جوہر