قرآن مشرکین مکہ کی عبادت کے بارے میں کیا کہتا ہے؟

قرآنِ مجید مشرکین مکہ کی عبادت کو بار بار بیان کرتا ہے، اور واضح کرتا ہے کہ وہ اللہ کو خالق، مالک، اور رازق مانتے تھے، لیکن عبادت میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے تھے یہی ان کا شرک تھا۔

وہ نیک بندوں، فرشتوں یا جنات کو اللہ کے قریب کرنے والے، سفارشی اور حاجت روا سمجھ کر پکارتے تھے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰٓؤُلَآءِ شُفَعَـٰٓؤُنَا عِندَ ٱللَّهِ
وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان دے سکتے ہیں اور نہ فائدہ، اور کہتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔
(یونس 18)

یعنی ان کا مقصد یہ نہیں ہوتا تھا کہ وہ ان بُتوں کو خالق سمجھتے ہیں، بلکہ وہ انہیں اللہ سے قرب کا ذریعہ مانتے تھے۔

مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَآ إِلَى ٱللَّهِ زُلْفَىٰٓ
ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔
(الزمر 3)

مشرکین مکہ حاجت، دعا اور فریاد کو اللہ کے سوا دوسروں کے لیے جائز سمجھتے تھے
اللہ تعالیٰ نے ان کے اس عمل کو شرک کہا اور ان کے معبودوں کو باطل۔

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ
اگر تم انہیں پکارو، وہ تمہاری دعا نہیں سنتے، اور اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے۔
(فاطر 14)

اسی عقیدے اور عمل کی وجہ سے قرآن نے انہیں مشرک کہا۔

إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ
جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا، اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی۔
(المائدہ 72)

پس، مشرکین مکہ اللہ پر ایمان رکھتے تھے، لیکن عبادت، دعا، نذر و نیاز، اور فریاد میں غیراللہ کو شریک کرتے تھے ۔ قرآن نے یہی عمل سب سے بڑا شرک قرار دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ سے ڈرنے والوں کو دنیا و آخرت میں کیا انعام ملے گا؟اللہ سے ڈرنے والوں کو دنیا و آخرت میں کیا انعام ملے گا؟

قرآنِ مجید نے متقین یعنی اللہ سے ڈرنے والوں کو دنیا و آخرت دونوں میں عظیم انعامات کی بشارت دی ہے۔ ان کے لیے کامیابی، عزت، سکونِ قلب، اور ہمیشہ