قرآن مجید کے مطابق صلوۃ بے حیائی سے کیسے بچاتی ہے؟

قرآن مجید کے مطابق صلوۃ انسان کو بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے کیونکہ یہ اللہ کی یاد کو تازہ کرتی ہے، دل میں تقویٰ پیدا کرتی ہے، اور روح کو پاکیزگی عطا کرتی ہے۔ صلوۃ محض ایک جسمانی عبادت نہیں بلکہ ایک مسلسل تربیت ہے جو انسان کو گناہوں سے بچنے کی طاقت دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صلوۃ کو نہ صرف عبادت قرار دیا ہے بلکہ اخلاقی اصلاح اور روحانی بلندی کا ذریعہ بھی بتایا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

ٱتْلُ مَآ أُوحِىَ إِلَيْكَ مِنَ ٱلْكِتَـٰبِ وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ ۖ إِنَّ ٱلصَّلَوٰةَ تَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ ٱللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ
جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اس کی تلاوت کیجیے اور صلوۃ قائم کیجیے، یقیناً صلوۃ بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ اور بے شک اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے۔ اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
(العنکبوت 45)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ صلوۃ صرف رسمی عبادت نہیں، بلکہ ایک روحانی طاقت ہے جو دل و دماغ کو گناہوں کے خلاف بیدار کرتی ہے۔ صلوۃ بندے کو ہر تھوڑی دیر بعد اللہ کے حضور حاضر کرتی ہے، جو اس کی نیت، نظریں، اعمال اور عادات پر مسلسل نگہبانی کرتی ہے۔

صلوۃ میں اللہ کا ذکر، قرآن کی تلاوت، اور خشوع و خضوع شامل ہوتے ہیں، جو انسان کے باطن کو روشنی عطا کرتے ہیں۔ جب کوئی شخص دن میں پانچ مرتبہ اللہ کے سامنے جھکتا ہے، استغفار کرتا ہے، اور ہدایت مانگتا ہے تو یہ مسلسل عمل دل کو گناہ کی طرف مائل ہونے سے روکتا ہے۔ اس سے انسان کے اندر حیاء، احساسِ جوابدہی، اور کردار کی پاکیزگی پیدا ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا

مَن لم تنهه صلاته عن الفحشاء والمنكر، فلم يزدد من الله إلا بُعدًا
جس کی صلوۃ اسے بے حیائی اور برائی سے نہ روکے، تو وہ اللہ سے مزید دوری ہی حاصل کرتا ہے۔
(الطبرانی، المعجم الکبیر)

یعنی اگر صلوۃ میں اخلاص اور خشوع نہ ہو تو اس کا روحانی اثر ختم ہو جاتا ہے، اور صلوۃ صرف ایک رسمی عمل بن جاتی ہے، جو دل کی اصلاح نہیں کرتی۔

خلاصہ یہ ہے کہ قرآن مجید کے مطابق صلوۃ بے حیائی اور منکر اعمال سے روکتی ہے، بشرطیکہ وہ خالص نیت، توجہ، اور خشوع کے ساتھ ادا کی جائے۔ صلوۃ اللہ سے تعلق کو زندہ رکھتی ہے، اور یہ تعلق ہی انسان کو ہر گناہ، بدنگاہی، بدزبانی، اور بے راہ روی سے بچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صلوۃ کو ایمان کی علامت اور تقویٰ کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

سابقہ قومیں کیا عذاب کے وقت صرف اللہ کو پکارتیں تھیں؟سابقہ قومیں کیا عذاب کے وقت صرف اللہ کو پکارتیں تھیں؟

قرآنِ کریم میں یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ سابقہ قومیں عام حالات میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی معبود بنا کر پکارتیں، لیکن جب ان پر کوئی