اسکا ذکر اللہ تعالی نے بنی اسرائیل میں فرمایا ہے کہ
وَقُرْآنَ ٱلْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ ٱلْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا
(اور فجر کے وقت قرآن کی تلاوت کرو، بے شک فجر کا قرآن مشہود ہوتا ہے)
(بنی اسرائیل78)
اسکی حکمت یہ بھی ہے کہ اس سے فرشتوں کی معیت نصیب ہوتی ہے اور اس وقت ذہن تازہ اور صاف ہوتا ہے، یادداشت بہتر ہوتی ہے تاکہ قرآنی نصحتیں ذہن میں راسخ ہو جائیں۔
قرآن الفجر کان مشہودًا کا مطلب یہ ہے کہ فجر کے وقت کی قرآن کی تلاوت میں فرشتوں کی حاضری ہوتی ہے اور یہ اللہ کے ہاں خاص مقام رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی صلوۃ میں لمبی قرات فرماتے تھے۔