قرآن مجید میں گناہ چھپانے اور پھیلانے والے کے بارے میں کیا وعید ہے؟

قرآنِ مجید میں گناہ کو چھپانے اور اسے پھیلانے والے دونوں کو سخت وعید دی گئی ہے، کیونکہ یہ عمل فرد کی اصلاح کی بجائے فساد کو فروغ دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں توبہ کرنے والوں کے لیے بخشش اور رحمت کا اعلان کیا ہے، وہیں فساد پھیلانے اور برائی کو عام کرنے والوں کے لیے سخت سزا کا وعدہ فرمایا ہے۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَـٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْـَٔاخِرَةِ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

بے شک وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی (فحاشی) پھیل جائے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
( النور ٓ19)

یہ آیت اُن لوگوں کے لیے سخت انتباہ ہے جو گناہوں اور فحاشی کو پھیلانے کے درپے ہوتے ہیں، چاہے باتوں، الزامات، سوشل میڈیا، یا افواہوں کے ذریعے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے صاف الفاظ میں فرمایا کہ ایمان داروں کی جماعت میں فحاشی پھیلانا ایسا جرم ہے جس کا نتیجہ دردناک عذاب ہے، نہ صرف آخرت میں بلکہ دنیا میں بھی۔

یہ حکم اس واقعے کے تناظر میں نازل ہوا تھا جس میں عائشہؓ پر منافقین نے بہتان لگایا۔ اس موقع پر اللہ نے نہ صرف عائشہؓ کی پاکیزگی ظاہر کی بلکہ منافقین کی چالوں کو فتنہ و فساد قرار دے کر امت کو ہوشیار کیا۔

اللہ تعالیٰ نے ایک اور جگہ فرمایا

إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلْنَا مِنَ ٱلْبَيِّنَـٰتِ وَٱلْهُدَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا بَيَّنَّـٰهُ لِلنَّاسِ فِى ٱلْكِتَـٰبِ ۙ أُو۟لَـٰٓئِكَ يَلْعَنُهُمُ ٱللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ ٱللَّـٰعِنُونَ

بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں ان واضح دلائل اور ہدایت کو جو ہم نے نازل کی، ان پر اللہ کی لعنت ہے اور تمام لعنت کرنے والوں کی بھی لعنت ہے۔
( البقرہ 159)

اس آیت کا عمومی مفہوم علم چھپانے سے متعلق ہے، لیکن اصولی طور پر یہ ان پر بھی لاگو ہوتا ہے جو حقائق، نصیحت یا گناہ کی حقیقت کو اصلاح کی نیت کے بغیر چھپاتے ہیں، یا چپ رہ کر ظلم کو فروغ دیتے ہیں۔

قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ گناہ کا مقصد توبہ و اصلاح ہے، نہ کہ تشہیر یا بدنامی۔ کسی کی خطا کو پھیلانا اور سنسنی بنانا اللہ کی نظر میں ایک سنگین جرم ہے، جبکہ گناہ کو چھپانا اور دلوں کو رجوع کی طرف موڑنا الٰہی رحم کی طرف قدم ہے۔ معاشرے میں اصلاح و پاکیزگی تبھی ممکن ہے جب ہم بدی کو نہ چھپائیں اور نہ پھیلائیں، بلکہ نرمی، اخلاص اور حکمت سے روکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا کیا مقصد تھا؟ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا کیا مقصد تھا؟

ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا مقصد دین کی تکمیل اور اللہ کے حکم کی تعمیل تھا، اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی طرف سے ابراہیم

کیا فرشتے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ کر سکتے ہیں؟کیا فرشتے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ کر سکتے ہیں؟

نہیں، فرشتے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ وہ اللہ کے مکمل تابع اور فرماں‌بردار بندے ہیں، نہ نافرمانی کرتے ہیں، نہ اپنی مرضی سے کوئی کام