قبر پرستی مسلمانوں کو شرک میں کیسے مبتلا کرتی ہے؟

اسلام کی بنیاد توحید پر ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کو یکتا ماننا اس کی ذات، صفات، اختیارات، عبادات اور حقوق میں کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔ تمام انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا محور یہی تھا کہ اللہ کو بلاواسطہ پکارا جائے، اسی پر بھروسا کیا جائے، اور ہر قسم کی عبادت، دعا، نیاز، نذر، اور سجدہ صرف اسی کے لیے ہو۔ شرک، چاہے وہ کتنا ہی ادب اور عقیدت کے لباس میں لپٹا ہو، قرآن کے نزدیک ناقابلِ معافی جرم ہے۔

قبر پرستی کا مطلب ہے کسی ولی، بزرگ، نبی، یا صالح انسان کی قبر کو ایسی جگہ بنانا جہاں دعا مانگی جائے، فریاد کی جائے، نذریں دی جائیں، چادریں چڑھائی جائیں، یا قبر والے سے کسی قسم کی حاجت و مدد مانگی جائے۔ جب کوئی شخص قبر والے سے یہ گمان کرتا ہے کہ وہ ہماری مشکلیں آسان کر سکتا ہے، یا اللہ سے سفارش کر سکتا ہے، یا ہماری دعا سن سکتا ہے۔ تو یہ عقیدہ اسے غیر محسوس طریقے سے شرک میں ڈال دیتا ہے۔

اسلام میں عبادت صرف اللہ کا حق ہے، اور دعا، نذر، استغاثہ (فریاد)، اور توکل یہ سب عبادت کے افعال میں شامل ہیں۔ جب یہ افعال قبر والوں کے لیے کیے جائیں تو یہ شرک کہلاتا ہے۔ قرآن بار بار خبردار کرتا ہے کہ عبادت، دعا اور سفارش کا حق صرف اللہ تعالیٰ کا ہے۔
مشرکینِ مکہ اللہ کے خالق، رازق اور رب ہونے کو مانتے تھے، جیسا کہ قرآن نے فرمایا

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ
اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے۔
(سورہ لقمان 25)

مگر اس کے باوجود وہ صالحین، فرشتوں اور بتوں کو اللہ سے قریب کرنے والے وسیلے سمجھ کر پکارتے تھے، جیسے آج کچھ مسلمان قبروں پر جا کر اولیاء کو پکارتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰٓؤُلَآءِ شُفَعَـٰٓؤُنَا عِندَ ٱللَّهِ
اور وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان دے سکتے ہیں نہ نفع، اور کہتے ہیں یہ تو ہمارے سفارشی ہیں اللہ کے پاس۔
(سورہ یونس 18)

اللہ تعالیٰ نے ان کے اس عقیدے کو رد کرتے ہوئے فرمایا

قُلْ أَتُنَبِّئُونَ ٱللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ ۚ سُبْحَـٰنَهُۥ وَتَعَـٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
کہہ دو کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دے رہے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے نہ زمین میں؟ وہ پاک اور بلند ہے اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔
(یونس 18)

قبروں پر جا کر نذر مانگنا، فریاد کرنا، مدد چاہنا، یا ان سے حاجتیں پوری کروانا، یہی وہ عمل ہے جو توحید کو مجروح کرتا ہے اور انسان کو غیرمحسوس انداز میں شرکِ اکبر میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس لیے عقیدت اور عبادت کے فرق کو سمجھنا اور توحیدِ خالص کو اپنانا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

سابقہ قومیں کیا عذاب کے وقت صرف اللہ کو پکارتیں تھیں؟سابقہ قومیں کیا عذاب کے وقت صرف اللہ کو پکارتیں تھیں؟

قرآنِ کریم میں یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ سابقہ قومیں عام حالات میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی معبود بنا کر پکارتیں، لیکن جب ان پر کوئی

کیا قرآن میں اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنے کی اجازت دی گئی ہے؟کیا قرآن میں اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنے کی اجازت دی گئی ہے؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صاف اور قطعی انداز میں واضح فرمایا ہے کہ صرف اُسی کو پکارا جائے، اور اللہ کے سوا کسی کو مدد کے لیے، حاجت