قبروں پر قبے بنانا نبی ﷺ کی سنت کے خلاف کیوں ہے؟

قبروں پر قبے بنانا بظاہر ایک تعظیمی عمل سمجھا جاتا ہے، مگر درحقیقت یہ عمل نبی کریم ﷺ کی سنت اور قرآن کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ شریعت اسلامیہ میں قبروں کو سادہ رکھنے اور انہیں عبادت گاہ یا تعویذ و تبرک کا مرکز بنانے سے اجتناب کا حکم دیا گیا ہے۔ نبی ﷺ نے اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں لوگ قبروں کی پوجا نہ شروع کر دیں، سختی سے قبروں پر عمارتیں اور قبے بنانے سے روکا۔ یہ محض کوئی فقہی اختلاف نہیں، بلکہ عقیدۂ توحید کی حفاظت کا مسئلہ ہے۔

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
اور بے شک مسجدیں اللہ کے لیے ہیں، لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔
( الجن 18)

یہ آیت اس امر کی وضاحت کرتی ہے کہ تمام عبادت گاہیں، دعائیں اور نیاز صرف اللہ کے لیے مخصوص ہیں۔ جب قبروں پر قبے بنا دیے جاتے ہیں تو لوگ وہاں جا کر نہ صرف دعائیں مانگتے ہیں بلکہ بعض اوقات سجدہ تک کر بیٹھتے ہیں۔ اس طرح کی تعظیم رفتہ رفتہ عبادت کی صورت اختیار کر لیتی ہے، جو کہ قرآن و سنت کی روح کے منافی ہے۔

قرآن ہمیں بار بار بدعات اور شرک کے تمام ذرائع سے بچنے کی تلقین کرتا ہے۔ جس طرح قوم نوح علیہ السلام کے صالحین کی قبروں پر یادگاریں بنائی گئیں، اور وقت کے ساتھ وہی قبریں عبادت گاہیں بن گئیں، یہی عمل آج بھی مختلف صورتوں میں دہرايا جا رہا ہے۔ اسلام میں عبادت، دعا، نذر، نیاز، جھکاؤ اور عاجزی صرف رب العالمین کے لیے ہے۔ جب یہ اعمال کسی قبر کے لیے انجام دیے جاتے ہیں تو یہ توحید کی نفی اور شرک کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

ایک اور مقام پر فرمایا

وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌ ۚ إِنَّ ٱلسَّمْعَ وَٱلْبَصَرَ وَٱلْفُؤَادَ كُلُّ أُو۟لَـٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـُٔولًا
اور اس بات کے پیچھے نہ چلو جس کا تمہیں علم نہیں، کیونکہ کان، آنکھ اور دل، ان سب کے بارے میں سوال ہوگا۔
( الإسراء 36)

نبی کریم ﷺ نے واضح طور پر قبروں کی پوجا کرنے والی قوموں پر لعنت فرمائی، اور قبروں کو مسجد بنانے سے سختی سے روکا۔ قبے بنانا بھی اسی تعظیم کے زمرے میں آتا ہے جو شرک تک لے جا سکتی ہے۔ یہ عمل سنت کی مخالفت اور امت کو گمراہی کی طرف دھکیلنے کا باعث بنتا ہے۔

قبروں پر قبے بنانا ایک ایسا عمل ہے جس کے پیچھے بظاہر نیک نیتی ہو سکتی ہے، لیکن اس کا انجام شرک، بدعت اور سنت کی مخالفت ہے۔ قرآن ہمیں توحید خالص کی دعوت دیتا ہے، اور نبی ﷺ نے اپنی زندگی میں قبروں پر عمارتیں بنانے سے منع فرمایا تاکہ امت گمراہی سے بچی رہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم قبروں کو سادہ رکھیں، ان سے دعائیں نہ مانگیں، اور ان پر کوئی تعظیمی تعمیر نہ کریں، تاکہ ہمارا عقیدہ صاف، سنت سے ہم آہنگ، اور اللہ کی رضا کے مطابق ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اگر کوئی اللہ کے نام پر مانگے اور اسکو دینے کے لئے کچھ نہ ہو تو کیا کرنا چائیے؟اگر کوئی اللہ کے نام پر مانگے اور اسکو دینے کے لئے کچھ نہ ہو تو کیا کرنا چائیے؟

اگر کوئی اللہ کے نام پر سوال کرے (یعنی کہے اللہ کے واسطے کچھ دے دو), اور آپ کے پاس کچھ بھی دینے کو نہ ہو تو اسلامی تعلیمات کے

فرشتوں پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے؟فرشتوں پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے؟

فرشتوں پر ایمان ایمانِ اسلامی کا بنیادی رکن ہےفرشتوں پر ایمان لانا ایمان کے 6 ارکان میں سے ایک ہے۔ آمَنَ الرَّسُولُ… كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ…یعنی رسول اور