قرآن مجید میں فضول خرچی (اسراف) کو ناپسندیدہ اور شیطانی عمل قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اعتدال اور میانہ روی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور بے جا خرچ کرنے والوں کو سخت تنبیہ فرمائی ہے۔
فضول خرچی شیطان کا عمل ہے
وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا، إِنَّ ٱلْمُبَذِّرِينَ كَانُوا۟ إِخْوَٰنَ ٱلشَّيَٰطِينِ وَكَانَ ٱلشَّيْطَٰنُ لِرَبِّهِۦ كَفُورًۭا
اور فضول خرچی نہ کرو، بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
(بنی اسرائیل – 26، 27)
اس آیت میں واضح کیا گیا ہے کہ فضول خرچ کرنا شیطان کی روش ہے۔ جو لوگ بلاوجہ اپنا مال برباد کرتے ہیں، وہ گویا شیطان کے ساتھی بن جاتے ہیں۔
میانہ روی کا حکم
وَٱلَّذِينَ إِذَآ أَنفَقُوا۟ لَمْ يُسْرِفُوا۟ وَلَمْ يَقْتُرُوا۟ وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًۭا
اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ ہی بخل کرتے ہیں، بلکہ ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔
(الفرقان – 67)
اللہ تعالیٰ نے اعتدال پسند لوگوں کی تعریف کی ہے جو نہ حد سے زیادہ خرچ کرتے ہیں اور نہ ہی کنجوسی کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَكُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ وَلَا تُسْرِفُوٓا۟ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْرِفِينَ
اور کھاؤ، پیو، لیکن حد سے تجاوز نہ کرو، بے شک اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(الاعراف – 31)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ کھانے پینے میں بھی اعتدال ضروری ہے۔ زیادہ کھانا، ضائع کرنا، یا بلاوجہ پیسہ خرچ کرنا اللہ کو ناپسند ہے۔
قیامت کے دن حساب دینا ہوگا
ثُمَّ لَتُسْـَٔلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ ٱلنَّعِيمِ
پھر اس دن تم سے نعمتوں کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔
(التکاثر – 8)
اللہ نے جو نعمتیں دی ہیں، ان کا بے جا استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ قیامت کے دن ان کا حساب لیا جائے گا۔
فضول خرچی اور بخل دونوں ناپسندیدہ ہیں
ٱلَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَٰفِرِينَ عَذَابًۭا مُّهِينًۭا
جو لوگ بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں، اور اللہ نے انہیں جو فضل دیا ہے اسے چھپاتے ہیں، ہم نے ایسے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔
(النساء – 37)
اسلام میں نہ تو بخل (کنجوسی) پسندیدہ ہے، نہ فضول خرچی۔ ہمیں ان دونوں انتہاؤں سے بچ کر میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔
پسندیدہ رویہ اللہ کے دیے ہوئے مال کو صحیح جگہ خرچ کریں، غریبوں کی مدد کریں، اور کسی بھی چیز کو ضائع کرنے سے بچیں۔