فرشتوں پر ایمان ایمانِ اسلامی کا بنیادی رکن ہے
فرشتوں پر ایمان لانا ایمان کے 6 ارکان میں سے ایک ہے۔
آمَنَ الرَّسُولُ… كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ…
یعنی رسول اور مؤمن سب ایمان لائے اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر۔
(البقرہ 285)
فرشتوں پر ایمان لانا اللہ کی واضح تعلیم ہے۔ اسکا انکار کرنا کفر ہے، کیونکہ یہ اللہ کی کتاب کی تکذیب ہے۔
ایمان مکمل نہیں ہوتا
اگر کوئی شخص فرشتوں پر ایمان نہ لائے، تو اس کا ایمان نامکمل اور ناقابلِ قبول ہے۔
غیبی نظام پر یقین کی بنیاد ہے
فرشتے اللہ کے غیبی نظام کا حصہ ہیں۔ ان پر ایمان لانا گویا اللہ کے علم، قدرت اور نظام پر یقین لانا ہے۔
وحی کی حفاظت کا ذریعہ
فرشتے خاص طور پر جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے وحی لاتے تھے۔
اگر ان پر ایمان نہ ہو، تو قرآن اور نبوت کا انکار لازم آئے گا۔
نیکی اور برائی کے اعمال کا ریکارڈ
فرشتے انسان کے اعمال لکھتے ہیں کرامن کاتبین۔
ان پر ایمان نہ لانے سے آخرت کے حساب و کتاب پر یقین کمزور ہو جائے گا۔
اللہ کی عظمت کا شعور بڑھتا ہے
فرشتوں کا علم، طاقت، عبادت کا تسلسل انسان کو اللہ کی عظمت کا احساس دلاتا ہے اور بندے کو عاجزی سکھاتا ہے۔
فرشتے رسولوں کے ساتھ
نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ، عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنْذِرِينَ
(الشعراء 193-194)
اعمال لکھنے والے
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ، كِرَامًا كَاتِبِينَ
(الانفطار 10–11)
سجدہ کرنے والے فرشتے
فَسَجَدَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ
(ص 3873)
فرشتوں پر ایمان لانا ہر مسلمان کے لیے فرض ہے کیونکہ یہ ایمان کا ستون ہے۔ یہ اللہ کی سچائی اور غیبی نظام کی تصدیق ہے۔ یہ عمل، کردار اور فکر کو اللہ کی طرف متوجہ کرتا ہے