غیر وارث اگر وراژت کی تقسیم کے وقت موجود ہو تو اس کو مالِ وراثت سے کچھ دینا جائز ہے؟

اگر وراثت کی تقسیم کے وقت ایسے قریبی رشتہ دار یا محتاج موجود ہوں، جو شرعی طور پر وارث نہ ہوں، تو ان کو بھی کچھ دینا مستحب ہے۔ ان کو دینے کا مقصد شفقت، احسان اور ان کے دل کو خوش کرنا ہے۔

وَاِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰي وَالْيَتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنُ فَارْزُقُوْھُمْ مِّنْهُ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ۝

اور جب (وراثت کی) تقسیم کے وقت حاضرہوں (غیر وارث) قرابت دار اور یتیم اور محتاج تو اُنھیں بھی اس میں سے کچھ دے دو اور اُن سے اچھی بات کہو۔
(النساء ـ 8)

مالِ وراثت سے غیر وارث کو کچھ دینا صرف اس وقت جائز ہے جب تمام شرعی وارث اپنی خوشی سے اس پر راضی ہوں۔اگر وراثت کی شرعی تقسیم مکمل ہو چکی ہو، تو وارث اپنے حصے سے غیر وارث کو ہدیہ یا صدقہ دے سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ثواب کا باعث ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کے سوا جتنے معبود بنائے گئے ہیں کیا انکی حقانیت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟اللہ کے سوا جتنے معبود بنائے گئے ہیں کیا انکی حقانیت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟

اللہ کے سوا کسی کو پکارنے یا اس کی عبادت کرنے کے لیے کوئی آسمانی دلیل موجود نہیں ہے۔ حقیقی امن اور نجات انہی لوگوں کے لیے ہے جو اللہ

نیکی کرنے کا بدلہ قرآن کے مطابق کیا ہے؟نیکی کرنے کا بدلہ قرآن کے مطابق کیا ہے؟

قرآنِ کریم میں نیکی کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت بلند مقام حاصل ہے، اور اس کا بدلہ صرف دنیاوی فلاح نہیں بلکہ آخرت کی کامیابی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ

قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟قرآن پڑھا جائے تو کیا اسے خاموشی سے سننا لازم ہے؟

جی ہاں، قرآنِ مجید کی تلاوت کے وقت خاموشی سے سننا لازم ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے الاعراف آیت 204 میں ارشاد فرمایا ہے وَإِذَا قُرِئَ ٱلْقُرْءَانُ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥ