غیر اللہ کے نام کا کھانا کیسا ہے؟

غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا کھانا کھانا اسلام میں حرام ہے۔ یہ عمل شرک کے زمرے میں آتا ہے اور قرآن و سنت میں اس کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔

قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ نے غیر اللہ کے نام پرکھانا کھانے سے منع فرمایا

وَلَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِاسْمُ اللّٰهِ عَلَيْهِ وَاِنَّهٗ لَفِسْقٌ ۭوَاِنَّ الشَّيٰطِيْنَ لَيُوْحُوْنَ اِلٰٓي اَوْلِيٰۗـــِٕــهِمْ لِيُجَادِلُوْكُمْ ۚ وَاِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۝

اور (ایسے جان وروں کا گوشت) مت کھاؤ جن پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بےشک یہ (گوشت کھانا) گناہ ہے اور بےشک شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے رہتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم ان کا کہنا مانو گے تو بےشک تم بھی مشرک ہو جاؤ گے۔
(الأنعام – 121)

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اگر ذبح کے وقت اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو یا کسی اور کا نام لیا گیا ہو، تو وہ کھانا حرام ہے۔

غیر اللہ کے نام کا ذکر
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ۔۔۔۝
تم پر حرام کر دیا گیا ہے مُردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پُکارا جائے۔
(المائدة – 3)

غیر اللہ کے نام پر کھانا کھانا سختی سے منع ہے اور یہ عمل شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ صرف اس کھانے کو قبول کرے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور جو شریعت کے اصولوں کے مطابق ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

غزوہ تبوک کے بعد کونسے تین صحابہ کی سچی توبہ قبول ہوئی؟غزوہ تبوک کے بعد کونسے تین صحابہ کی سچی توبہ قبول ہوئی؟

قرآنِ مجید نے غزوہ تبوک کے موقع پر تین ایسے مخلص صحابہؓ کا ذکر کیا ہے جو جہاد میں بغیر کسی شرعی عذر کے پیچھے رہ گئے تھے، لیکن بعد

تقدیر پر ایمان کیا ہے؟ کیا انسان کے پاس اختیار ہے؟تقدیر پر ایمان کیا ہے؟ کیا انسان کے پاس اختیار ہے؟

تقدیر پر ایمان اور انسان کے اختیار کا مسئلہ اسلام میں نہایت اہم، نازک اور فہم طلب ہے۔ یہ ایمان کا حصہ بھی ہے اور فکری توازن کا تقاضا بھی