غسل اور تیمم کرنے کا حکم اور طریقہ کیا ہے؟

غسل اور تیمم اسلامی عبادات کے لیے بہت اہم ہیں، اور ان کا حکم اور طریقہ قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ان دونوں طریقوں کو صحیح طریقے سے جانے اور عمل کرے تاکہ اس کی عبادات کو مکمل اور صحیح طریقے سے ادا کیا جا سکے۔

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَلَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا ۭ وَاِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰٓى اَوْ عَلٰي سَفَرٍ اَوْ جَاۗءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَاۗىِٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَاۗءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَاۗءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا ۝

اے ایمان والو ! صلوۃ کےقریب نہ جاؤجب کہ تم نشے کی حالت میں ہو یہاں تک کہ جو تم کہ رہے ہو اُسے جان لو اور نہ جنابت (ناپاکی) کی حالت میں (صلوۃکے قریب جاؤ) سوائے اِس کے کہ تم راستہ عبور کر نے والے ہو یہاں تک کہ تم غسل کرلو اور اگرتم بیمار ہو یاسفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آئے یا تم نے بیویوں سے صحبت کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹّی سےتیمّم کرلیا کرو پس اپنے چہروں اور ہاتھوں کامسح کرلیا کرو بے شک اللہ بہت معاف فرمانے والا بڑا ہی بخشنے والا ہے۔
(النساء – 43)

غسل پانی سے پورے جسم کی صفائی ہے اور یہ جنابت، حیض، نفاس یا موت کے بعد فرض ہوتا ہے۔
تیمم پانی کی عدم دستیابی یا پانی کے استعمال سے صحت کو خطرہ ہونے کی صورت میں کیا جاتا ہے اور اس میں مٹی سے ہاتھ مار کر چہرہ اور ہاتھ صاف کیے جاتے ہیں۔
دونوں کا صحیح طریقے سے کرنا ضروری ہے تاکہ صلوۃ اور دیگر عبادات کی حالت طہارت میں رہ کر کی جا سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

ایمان والوں کو سچائی کی تلقین کس انداز سے کی گئی؟ایمان والوں کو سچائی کی تلقین کس انداز سے کی گئی؟

قرآنِ مجید نے ایمان والوں کو سچ بولنے، سچ پر قائم رہنے، اور سچوں کے ساتھ ہونے کی نہایت تاکیدی انداز میں تلقین فرمائی ہے، کیونکہ سچائی ایمان کا جوہر

قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کو ایک عظیم نیکی اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ جب دو افراد یا گروہوں کے

اللہ کے سوا جتنے معبود بنائے گئے ہیں کیا انکی حقانیت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟اللہ کے سوا جتنے معبود بنائے گئے ہیں کیا انکی حقانیت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟

اللہ کے سوا کسی کو پکارنے یا اس کی عبادت کرنے کے لیے کوئی آسمانی دلیل موجود نہیں ہے۔ حقیقی امن اور نجات انہی لوگوں کے لیے ہے جو اللہ