غزوہ تبوک کے بعد کونسے تین صحابہ کی سچی توبہ قبول ہوئی؟

قرآنِ مجید نے غزوہ تبوک کے موقع پر تین ایسے مخلص صحابہؓ کا ذکر کیا ہے جو جہاد میں بغیر کسی شرعی عذر کے پیچھے رہ گئے تھے، لیکن بعد میں انہوں نے جھوٹ بولنے یا منافقانہ رویہ اپنانے کی بجائے سچی توبہ کی، اور اللہ نے ان کی توبہ کو قبول فرمایا۔ ان کا واقعہ تواضع، صدقِ نیت، اور خالص رجوع الی اللہ کی ایک عظیم مثال ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَعَلَى ٱلثَّلَـٰثَةِ ٱلَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّىٰٓ إِذَا ضَاقَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلۡأَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ وَضَاقَتۡ عَلَيۡهِمۡ أَنفُسُهُمۡ وَظَنُّوٓاْ أَن لَّا مَلۡجَأَ مِنَ ٱللَّهِ إِلَّآ إِلَيۡهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيۡهِمۡ لِيَتُوبُوٓاْۚ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
“اور ان تینوں پر بھی (اللہ نے توجہ فرمائی) جنہیں (جہاد سے) پیچھے رہ جانے کے باعث مؤخر رکھا گیا، یہاں تک کہ زمین باوجود اپنی وسعت کے ان پر تنگ ہو گئی اور ان کے دل بھی ان پر تنگ ہو گئے اور انہیں یقین ہو گیا کہ اللہ سے بچنے کی کوئی جائے پناہ نہیں، سوائے اسی کی طرف (رجوع کرنے کے)، پھر اللہ نے ان پر توجہ فرمائی تاکہ وہ توبہ کریں۔ بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔”
( التوبہ 118)

ان تین صحابہ کرامؓ کے نام یہ ہیں
کعب بن مالکؓ، ہلال بن امیہؓ، مرارہ بن ربیعؓ

ان حضرات نے نفاق کا راستہ نہ اپنایا، نہ جھوٹ بولا، بلکہ سچ سچ بیان کیا کہ وہ بغیر کسی مجبوری کے پیچھے رہ گئے۔ اس سچائی کی بنا پر نبی ﷺ نے انہیں بائیکاٹ کرنے کا حکم دیا، اور مسلمان ان سے بات کرنا ترک کر دیتے۔ یہ حالت پچاس دن تک جاری رہی، لیکن انہوں نے صبر اور سچائی کا دامن نہیں چھوڑا۔

بالآخر، اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان کی توبہ قبول ہونے کا اعلان فرمایا، اور یہ آیت قیامت تک کے لیے ان کے سچ، اخلاص، اور اللہ کی رحمت پر بھروسے کی گواہی بن گئی۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ مخلص انسان سے اگر لغزش ہو جائے، تو وہ سچ بولے، توبہ کرے، اور اللہ پر امید رکھے۔ تو اللہ اس کی توبہ کو ضرور قبول فرماتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اصحابِ کہف نے غار میں پناہ کیوں لی؟ کس خوف یا دینی سبب کی بنا پر انہوں نے یہ قدم اٹھایا؟اصحابِ کہف نے غار میں پناہ کیوں لی؟ کس خوف یا دینی سبب کی بنا پر انہوں نے یہ قدم اٹھایا؟

اصحابِ کہف نے غار میں پناہ اس لیے لی کہ وہ ایک ظالم، مشرک، اور جابر بادشاہ کے دور میں اپنے ایمان کی حفاظت چاہتے تھے۔ وہ توحید (اللہ کی

کیا دین اسلام کے احکامات اللہ کے رسول محمد ﷺ کی زندگی میں ہی مکمل ہوگئے۔کیا دین اسلام کے احکامات اللہ کے رسول محمد ﷺ کی زندگی میں ہی مکمل ہوگئے۔

جی ہاں، دینِ اسلام کے تمام احکامات رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ہی مکمل ہوگئے تھے۔ اس بات کی گواہی خود قرآنِ مجید اور نبی کریم ﷺ کی سنت