غزوہ بدر سے کیا سبق ملتا ہے؟

قرآنِ مجید نے غزوہ بدر کو یوم الفرقان یعنی حق و باطل میں فیصلہ کن دن قرار دیا، جب اللہ تعالیٰ نے مٹھی بھر ایمان والوں کو بڑی فوج پر غالب کر دیا۔ اس واقعے میں ایمان، قربانی، تقویٰ، اتحاد اور اللہ کی مدد پر یقین کا عظیم درس موجود ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ ٱللَّهُ بِبَدْرٍۢ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌۭ
اور بدر کے دن اللہ نے تمہاری مدد کی، حالانکہ تم کمزور تھے۔
(آلِ عمران 123)

نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ نے میدانِ بدر میں صرف تین سو تیرہ افراد کے ساتھ ایک ہزار مسلح دشمنوں کا مقابلہ کیا، لیکن ان کا توکل، دعا، اور قربانی کا جذبہ ایسا تھا کہ اللہ نے فرشتے نازل کر کے ان کی مدد فرمائی۔

یعنی معلوم ہوا کہ فتح کا انحصار تعداد یا وسائل پر نہیں بلکہ ایمان اور اخلاص پر ہوتا ہے۔ اللہ کی مدد ہمیشہ صبر کرنے والوں، متقیوں اور مجاہدوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ قربانی اور اطاعتِ رسول ﷺ ہی کامیابی کی بنیاد ہے۔ یہ واقعہ آج کے ایمان والوں کے لیے پیغام ہے کہ اگر وہ صدقِ دل سے اللہ پر توکل کریں، دین کے لیے جدوجہد کریں، اور دنیا کی محبت کو چھوڑ کر آخرت کو مقدم رکھیں، تو اللہ کی مدد اُن کے ساتھ بھی ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

جو اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں کیا وہ بھی حق کے پیروکار ہیں؟جو اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں کیا وہ بھی حق کے پیروکار ہیں؟

جو لوگ اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں۔ یعنی دعا، استغاثہ، یا عبادت کے کسی بھی انداز سے اللہ کے علاوہ کسی کو مدد کے لیے پکارتے ہیں۔ وہ

قرآن کو حصوں میں نازل کرنے میں کیا حکمت ہے؟ اور تورات کو ایک ساتھ نازل کرنے میں کیا حکمت تھی؟قرآن کو حصوں میں نازل کرنے میں کیا حکمت ہے؟ اور تورات کو ایک ساتھ نازل کرنے میں کیا حکمت تھی؟

قرآن اور تورات کی طریقۂ نزول (قرآن تدریجاً، تورات یکبارگی) کا فرق اللہ تعالیٰ کی حکمت، امت کی حالت اور حالاتِ زمانہ سے مربوط ہے۔ قرآن کے تدریجی نزول کی