عبادت کا اصل مفہوم کیا ہے؟

عبادت کا مطلب صرف رکوع و سجدہ یا صلوۃ روزہ نہیں، بلکہ ایک جامع تصور ہے جو انسان کی پوری زندگی کو اللہ کی اطاعت میں لے آتا ہے۔
عبادت دراصل اس عقیدے کا نام ہے جو معبود کی بندگی کا مکمل اظہار کرتا ہے۔ یعنی حکم کو ماننا۔اگر اللہ کا حکم ماننا جائے تو اللہ کی عبادت اور اگر اللہ کے حکم کے مقابلے میں کسی کا بھی حکم مانا جائے تو اس کی عبادت قرار پائے گی۔ اور اسلام سے تعلق ختم ہوجائے گا۔ جیسے اللہ نے فرمایا کہ
اَلَمْ اَعْهَدْ اِلَيْكُمْ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطٰنَ ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ
اے اولادِ آدم ! کیا میں نے تمھیں تاکیدنہ کی تھی ؟ کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا بےشک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔
(یسن60)

جن و انس کو اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے

وَمَا خَلَقْتُ ٱلْجِنَّ وَٱلْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔
(الذاریات 56)

یعنی انسان کی زندگی کا اصل مقصد عبادت ہے۔
اور عبادت صرف صلوۃ یا ذکر تک محدود نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جس میں اللہ کی رضا ہو نیت خالص ہو وہ عبادت بن جاتا ہے۔

اللہ کی بندگی اختیار کرنا

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعْبُدُوا۟ رَبَّكُمُ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ
اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو، جس نے تمہیں پیدا کیا۔
(البقرہ 21)

اللہ کے حکم کے آگے سر جھکا دینا، یعنی عبادت کا مطلب ہے ہر حال میں اللہ کی بات ماننا محبت سے، خوف سے، اور امید کے ساتھ۔

کسی کو سجدہ یا نذر ماننا بھی عبادت ہے
اسی لیے قرآن کہتا ہے

فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔
(الجن 18)

کیونکہ دعا بھی عبادت کی ایک قسم ہے۔ عبادت صرف اللہ کے لیے مخصوص ہے

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
(الفاتحہ 5)

یعنی عبادت میں شرک نہیں چلتا، نہ نیت میں، نہ عمل میں۔

عبادت ایک ہمہ گیر تصور ہے جو انسان کے دل، زبان اور اعمال کو اللہ کی مرضی کے تابع کر دیتا ہے۔
صلوۃ، روزہ، حج، زکوٰۃ سب عبادات کی اقسام ہیں، صدقہ، نیکی، عدل، سچائی، والدین کی خدمت، حسنِ اخلاق، اور حتیٰ کہ حلال کمائی بھی اگر اللہ کی رضا کے لیے ہو، تو عبادت بن جاتی ہے۔

یہی عبادت کا اصل قرآنی مفہوم ہے زندگی بھر اللہ کے حکم کی اطاعت۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن میں دوسروں کا مذاق اُڑانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟قرآن میں دوسروں کا مذاق اُڑانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

قرآنِ کریم نے دوسروں کا مذاق اُڑانے کو ایک سخت اخلاقی جرم اور مؤمن کی شان کے خلاف عمل قرار دیا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف دوسروں کی دل آزاری