صلوۃ کے وقت زینت اختیار کرنے سے کیا مراد ہے؟

صلوۃ کے وقت زینت اختیار کرنے کا مطلب پاکیزہ لباس پہننا، خوشبو لگانا، صاف ستھرا رہنا، اور دھیان اور عاجزی کے ساتھ اللہ کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صلوۃ کے وقت زینت اختیار کرنے کا حکم دیا ہےفرمایا

يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ۝
اے بنی آدم! ہر صلوۃ کے وقت اپنی زینت (خوبصورتی) اختیار کرو، اور کھاؤ، پیو مگر حد سے تجاوز نہ کرو، بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
( الأعراف 31)

پاک اور صاف لباس پہننا، لباس ستر کو ڈھانپنے والا ہونا چاہیے۔لباس فیشن کے بجائے سادہ، مہذب اور پاکیزہ ہونا چاہیے اور تکبر اور غرور کا ذریعہ نہ ہو۔اصل زینت دل کی پاکیزگی اور خشوع و خضوع ہے، جو صلوۃ کو مزید خوبصورت بناتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن کے مطابق دوسروں کے عیب تلاش کرنا کیسا عمل ہے؟قرآن کے مطابق دوسروں کے عیب تلاش کرنا کیسا عمل ہے؟

قرآنِ مجید میں دوسروں کے عیب تلاش کرنا (تجسس) کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ یہ عمل نہ صرف معاشرتی فساد کا باعث بنتا ہے بلکہ انسان کے دل

مسلمانوں کو جماعت اور نظم کی پابندی کیوں ضروری ہے؟مسلمانوں کو جماعت اور نظم کی پابندی کیوں ضروری ہے؟

اسلام ایک اجتماعی دین ہے جو فرد کی اصلاح کے ساتھ ساتھ معاشرے کی تعمیر کو بھی اہمیت دیتا ہے۔ مسلمانوں کو جماعت اور نظم و اتحاد کی پابندی کا