“صرف شیعہ نجات پائیں گے” کا عقیدہ درست ہے؟

“صرف شیعہ نجات پائیں گے” کا عقیدہ نہ قرآن کی کسی آیت سے ثابت ہے، نہ نبی کریم ﷺ کی کسی صحیح حدیث سے۔ بلکہ یہ دعویٰ فرقہ پرستی، توحید سے انحراف، اور سنتِ نبوی کی مخالفت پر مبنی ہے۔ نجات کا معیار شیعہ، سنی، یا کسی اور مسلک کا لیبل نہیں، بلکہ صرف ایک چیز ہے: اللہ کی توحید، رسول ﷺ کی اتباع، اور صحابہؓ کے فہم پر قائم دین۔

فرقوں میں بٹنے والے جہنم کے مستحق ہیں

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

إِنَّ ٱلَّذِينَ فَرَّقُوا۟ دِينَهُمْ وَكَانُوا۟ شِيَعًۭا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِى شَىْءٍ ۚ إِنَّمَآ أَمْرُهُمْ إِلَى ٱللَّهِ
“جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہوں میں بٹ گئے، (اے نبی ﷺ) تمہارا ان سے کوئی تعلق نہیں، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے”
( سورۃ الأنعام: 159)

یہ آیت واضح بتا رہی ہے کہ (گروہ در گروہ بٹنے والے لوگ) رسول اللہ ﷺ سے تعلق نہیں رکھتے۔ اس لیے کوئی “شیعہ” ہونے کا دعویٰ کر کے نجات کا ٹھیکیدار نہیں بن سکتا۔

نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ صرف وہی نجات پائے گا جو نبی ﷺ اور صحابہؓ کے راستے پر ہو۔جیسے فرمایا کہ

وستفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة، كلها في النار إلا واحدة
میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی، سب جہنم میں جائیں گے سوائے ایک کے
پوچھا گیا: وہ کون سی ہے؟ فرمایا “ما أنا عليه وأصحابي” وہ جماعت جو اُس راستے پر ہو جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں
(سنن ترمذی، حدیث: 2641)

اس حدیث میں شیعہ، سنی، اہل حدیث، یا کوئی اور لیبل نہیں، نجات کا معیار صرف اتباعِ رسول ﷺ اور فہمِ صحابہؓ ہے۔ جو اس راہ پر نہ ہو، وہ خواہ کوئی نام رکھ لے، نجات نہیں پا سکتا۔

شیعہ عقائد توحید و سنت سے متصادم ہیں

بہت سے شیعہ گروہوں کے عقائد میں علیؓ یا دیگر ائمہ کو غیب دان، حاجت روا، یا معصوم مانا جاتا ہے۔ قبر والوں سے مدد مانگی جاتی ہے۔ صحابہؓ (خصوصاً ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ معاویہؓ، ام المومنین عائشہؓ) پر لعنت کی جاتی ہے، قرآن میں تحریف کا دعویٰ رکھا جاتا ہے، صلوۃ، اذان، نکاح اور عبادات میں اختراعات کی جاتی ہیں۔

یہ تمام باتیں قرآن، سنت اور صحابہؓ کے طریقے کے خلاف ہیں، اور توحید کے اصل مفہوم کی نفی کرتی ہیں۔ اس بنا پر یہ دعویٰ کہ “صرف شیعہ نجات پائیں گے” خود فتنہ اور باطل ہے۔

نجات کا معیار “شیعہ ہونا” یا “سنی ہونا” نہیں، بلکہ کامل توحید، اتباعِ رسول ﷺ، اور صحابہؓ کے فہم پر قائم رہنا ہے۔ جو شخص ان تین اصولوں سے ہٹے، خواہ کسی بھی مسلک کا دعوے دار ہو، وہ نجات کا مستحق نہیں۔

فرمایا:
وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

اور یقیناً یہی میرا سیدھا راستہ ہے، پس تم اسی کی پیروی کرو، اور دوسری راہوں کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے جدا کر دیں گی۔ یہی وہ نصیحت ہے جو اس نے تمہیں کی ہے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
(سورۃ الأنعام: 153)

لہٰذا، “صرف شیعہ نجات پائیں گے” کہنا قرآن، حدیث اور توحید کے سراسر خلاف ہے، اور فرقہ پرستی کے زہر کو حق کا لباس پہنانے کے مترادف ہے۔ نجات صرف اس ایک جماعت کو ہے جو نبی ﷺ اور صحابہؓ کے راستے پر ہے، بلا کسی فرقے، امام یا تعصب کے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا قوم شعیب کے لوگ پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے تھے؟کیا قوم شعیب کے لوگ پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے تھے؟

جی ہاں، قومِ شعیب علیہ السلام کے قریبی علاقے کے لوگ، اصحاب الحجر (یعنی قومِ ثمود)، پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے تھے، اور

کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟کافر و مشرک کی موت کے منظر میں تذکری پہلو کون کونسا ہے؟

قرآن مجید میں کافر و مشرک کی موت کے منظر کو انتہائی عبرت انگیز اور نصیحت آموز انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس منظر