صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ ﷺ کی قبر سے دعا مانگی؟

اسلام میں عقیدہ توحید کی اصل یہی ہے کہ دعا اور عبادت صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری زندگی اس عقیدے کی عملی تفسیر تھی۔ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد، صحابہ نے آپ ﷺ کی قبر سے دعا مانگنے یا حاجت روائی کی کوئی نظیر پیش نہیں کی۔ انہوں نے ہمیشہ اللہ ہی کو پکارا، اور نبی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق صرف اللہ ہی سے مدد مانگی۔

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
اور بے شک مسجدیں صرف اللہ کے لیے ہیں، لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔
(الجنّ 18)

اس آیت سے واضح ہے کہ دعا کا عمل صرف اللہ کے لیے مخصوص ہے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس عقیدے پر سختی سے عمل کیا۔ نبی ﷺ کی وفات کے بعد جب قحط پڑا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے قبرِ رسول ﷺ سے دعا نہیں مانگی، بلکہ عباس رضی اللہ عنہ (رسول اللہ ﷺ کے چچا) سے دعا کرانے کی درخواست کی۔

انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،جب قحط پڑا تو عمر رضی اللہ عنہ نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے دعا کرانے کو کہا اے اللہ! ہم تیرے نبی ﷺ کے وسیلے سے تجھ سے دعا کرتے تھے، تو بارش نازل فرماتا تھا۔ اب ہم تیرے نبی کے چچا کے وسیلے سے دعا کرتے ہیں، تو ہم پر بارش نازل فرما۔ چنانچہ بارش نازل ہوئی۔
(صحیح بخاری، حدیث 1010)

اگر صحابہ کے ہاں قبر سے دعا مانگنا جائز ہوتا، تو وہ نبی ﷺ کی قبر کے پاس جا کر دعا کرتے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، بلکہ زندہ نیک شخص سے دعا کروائی۔

قرآن و سنت اور صحابہ کے عمل سے یہ بات واضح ہے کہ دعا صرف زندہ اللہ کے بندے سے کروانا جائز ہے، مگر دعا مانگنا صرف اللہ ہی سے ہوتا ہے۔ نبی ﷺ سے قبر پر جا کر دعا مانگنے کا عمل صحابہ کے ہاں ثابت نہیں، بلکہ انہوں نے ایسی تمام صورتوں سے پرہیز کیا جو شرک کے قریب جا سکتی تھیں۔

لہٰذا، جو لوگ نبی ﷺ یا اولیاء اللہ کی قبروں سے دعا مانگتے ہیں، وہ نہ صرف صحابہ کے عمل کے خلاف کرتے ہیں بلکہ توحید کے بنیادی اصول کو بھی مجروح کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا قرآن میں اختلاف ہے؟کیا قرآن میں اختلاف ہے؟

اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ۭوَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا۝ تو کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے ؟ اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور

قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کو ایک عظیم نیکی اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ جب دو افراد یا گروہوں کے