قرآنِ مجید میں صبر کو ایک عظیم صفت اور مومن کی علامت قرار دیا گیا ہے، اور صبر کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے بے شمار انعامات اور فضیلتیں بیان فرمائی ہیں۔ الزمر میں فرمایا کہ
إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ
بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔
(الزمر-10)
یہ وہ انعام ہے جو کسی دوسرے عمل کے بارے میں نہیں کہا گیا، یعنی صابر شخص کو بغیر کسی گنتی یا حد کے اجر عطا ہوگا، کیونکہ اس نے دکھ، تکلیف اور آزمائش میں بھی اللہ سے وفا کی۔
ایک اور مقام پر البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ ضرور آزمائے گا، لیکن پھر ان لوگوں کے لیے خوشخبری ہے جو صبر کرتے ہیں، اور وہ کہتے ہیں
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
(البقرہ- 156)
اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمت، برکتیں اور ہدایت نازل فرماتا ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ کہلاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صبر کرنے والا اللہ کی خصوصی نظرِ رحمت میں ہوتا ہے، اور وہ دنیا و آخرت میں کامیاب قرار پاتا ہے۔
صبر صرف مشکلات برداشت کرنے کا نام نہیں، بلکہ اس میں اللہ کی رضا پر راضی رہنا، شکایت نہ کرنا، اور ہر حال میں ایمان کو مضبوط رکھنا شامل ہے۔ ایسے لوگ نہ صرف روحانی طور پر بلند مقام پاتے ہیں، بلکہ اللہ ان کے دلوں کو سکون دیتا ہے، ان کی دعائیں قبول کرتا ہے، اور قیامت کے دن انہیں بغیر حساب اجر سے نوازے گا۔ یہی وہ دائمی کامیابی ہے جس کا وعدہ قرآن میں صبر کرنے والوں سے کیا گیا ہے۔