سچے ایمان والوں کی پہچان کیا ہے؟

قرآنِ مجید نے سچے مؤمنین کی صفات کو نہایت جامع اور واضح انداز میں بیان فرمایا ہے، تاکہ ایمان محض دعوٰی نہ رہے بلکہ کردار و عمل سے ظاہر ہو۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ نے ان صفات کو اپنی زندگی میں پورا کر کے دکھایا، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سچا ایمان دل، زبان اور عمل تینوں میں یکساں ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَـٰنًۭا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
سچے مؤمن تو صرف وہی ہیں جن کے دل اللہ کے ذکر سے ڈر جاتے ہیں، اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے، اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسہ کرتے ہیں۔
(الأنفال 2)

یہ آیت ایمان کی تین بنیادی علامات بیان کرتی ہے اللہ کا خوف دل میں ہونا۔ قرآن سن کر ایمان میں اضافہ ہونا۔ ہر حال میں اللہ پر توکل۔

اگلی آیت میں مزید دو صفات کا اضافہ کیا
ٱلَّذِينَ يُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقْنَـٰهُمْ يُنفِقُونَ
جو صلوۃ قائم کرتے ہیں، اور جو ہم نے انہیں دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
(الأنفال 3)

یعنی سچا مؤمن عبادات اور مالی قربانی میں بھی پیچھے نہیں رہتا۔

صحابہ کرامؓ ان تمام صفات کا نمونہ تھے ہر آیت پر ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا، ہر موقع پر اللہ پر بھروسہ کرتے، صلوۃ میں خشوع رکھتے، اور اللہ کی راہ میں بے دریغ خرچ کرتے۔

پس، قرآن کے مطابق سچا مؤمن وہ ہے جس کا دل اللہ سے ڈرتا ہو، قرآن سے جڑتا ہو، عمل سے ایمان ظاہر کرتا ہو، اور جو توکل، صلوۃ، اور انفاق میں نمایاں ہو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے قرآن کامیابی اور جنت کی بشارت دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post