قرآنِ مجید نے سورۂ توبہ کی ابتداء میں براءت یعنی اعلانِ بے زاری کفار و مشرکین کے خلاف فرمایا، جنہوں نے عہد شکنی کی، اسلام اور اہلِ ایمان کے خلاف مسلسل دشمنی کی، اور معاہدات کو پامال کیا۔ یہ اعلان امن کے معاہدے توڑنے والوں سے مکمل براءت کا اعلان ہے، نہ کہ تمام غیر مسلموں سے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
بَرَآءَةٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦٓ إِلَى ٱلَّذِينَ عَـٰهَدتُّم مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ
یہ براءت (اعلانِ بے زاری) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکین کے لیے ہے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا۔
(التوبہ 1)
یہ آیت ان مشرک قبائل سے متعلق ہے جنہوں نے بار بار مسلمانوں سے کیے گئے معاہدوں کو توڑا۔اس کے بعد چار مہینے کی مہلت دی گئی کہ یا تو وہ توبہ کریں یا پھر جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔
حج کے موقع پر حکم دیا گیا کہ یہ آیات منیٰ میں لوگوں کو سنا دی جائیں، تاکہ کوئی شخص لاعلم نہ رہے۔ صحابہؓ نے اس حکم پر عمل کیا اور مشرکین کو واضح پیغام دے دیا۔ یہ اعلان اس بات کی علامت تھا کہ اب حق اور باطل کے درمیان درمیانی راہ نہیں۔ یا تو ایمان، یا پھر کھلی دشمنی۔ پس قرآن کا یہ اعلان اُن لوگوں کے خلاف ہے جو اسلام دشمنی میں بڑھ گئے، اور مسلمانوں کی جان و مال اور دین کے درپے تھے۔