0 Comments

قرآن مجید میں سود (ربا) کو سختی سے منع کیا گیا ہے اور اسے گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سود کے لین دین کو ظلم اور فساد کے مترادف قرار دیا ہے اور اس سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ سود کے بارے میں قرآن مجید کی تعلیمات درج ذیل ہیں

سود کی سخت ممانعت
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ (قیامت کے دن) اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے۔
(سورہ البقرہ 275)

سود لینے اور دینے والوں کے خلاف جنگ کی وعید
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔
(سورہ البقرہ 278-279)

سود سے مکمل اجتناب کا حکم
اور جو تم سود دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں اضافہ ہو جائے تو وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا، لیکن جو تم زکوٰۃ دیتے ہو، اللہ کی رضا کے لیے، تو وہی لوگ ہیں جن کو دگنا اجر ملے گا۔
(سورہ الروم 39)

سود سے مکمل اجتناب کا حکم
اور جو تم سود دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں اضافہ ہو جائے تو وہ اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا، لیکن جو تم زکوٰۃ دیتے ہو، اللہ کی رضا کے لیے، تو وہی لوگ ہیں جن کو دگنا اجر ملے گا۔
(سورہ الروم 39)

سود کا لین دین اللہ کی نافرمانی ہے۔ تجارت اور سود میں فرق ہے؛ تجارت میں حقیقی محنت اور خطرہ ہوتا ہے، جب کہ سود ایک استحصالی عمل ہے۔سود سے باز نہ آنے والوں کے لیے اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف جنگ کا اعلان ہے۔سود کے خلاف سخت وعید ہے اور اس سے بچنا ایمان کا تقاضا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts