صلوۃ کو سستی اور کاہلی کے ساتھ ادا کرنا یا اسے ترک کرنا ایک ایسی خصلت ہے جس کی مذمت قرآن و سنت میں کی گئی ہے۔ یہ عمل ان لوگوں کی نشانیوں میں سے ہے جو ایمان میں کمزور ہیں یا منافقت کے قریب ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے بارے میں سخت تنبیہ دی ہے۔
اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ ۚ وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى ۙ يُرَاۗءُوْنَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيْلًا
بےشک منافقین اللہ کو دھو کا دینا چاہتے ہیں اور وہ (اللہ) اُنھیں (ان کے) دھوکے کی سزا دینے والاہے اور جب وہ صلوۃکے لیے کھڑے ہو تے ہیں (تو) سُستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں۔
1- ایمان کی کمزوری
صلوۃ میں سستی کرنا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے کیونکہ مومن کے لیے صلوۃ دل کا سکون اور اللہ سے قربت کا ذریعہ ہے۔
2۔ دنیاوی مشاغل کو ترجیح دینا
ایسے لوگ صلوۃ کو اہمیت دینے کے بجائے دنیاوی کاموں اور لذتوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
3- شیطان کی وسوسے بازی
شیطان انسان کو صلوۃ سے روکنے کی کوشش کرتا ہے اور سستی پیدا کرتا ہے۔
صلوۃ/صلوۃ میں سستی کرنا یا کاہلی برتنا منافقین کی خصلت ہے، اور اس سے بچنے کے لیے ایمان کو مضبوط کرنے اور صلوۃ کو اللہ کی رضا کے لیے ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ صلوۃ/صلوۃ کو وقت پر، اخلاص اور خشوع کے ساتھ ادا کرنا مومن کی پہچان ہے اور دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔