زکریا علیہ السلام کا واقعہ قرآن مجید میں ایک مثالی نبی، ولی، اور والد کے طور پر بیان ہوا ہے۔ ان کا ذکر مختلف سورتوں میں آیا ہے، خاص طور پر آلِ عمران، مریم ،الأنبياء وغیرہ
ان کا واقعہ ایک بوڑھے نبی کی بے مثال دعا، یقین، اور اللہ کی رحمت پر بھروسے کا بیان ہے، جس کے نتیجے میں اللہ نے انہیں یحییٰ علیہ السلام جیسے عظیم نبی عطا کیے۔ زکریا علیہ السلام بنی اسرائیل کے نبی تھے۔
وہ مریم علیہ السلام کے مربی پرورش کنندہ بھی تھے۔ ان کی بیوی بانجھ تھیں، اور دونوں بہت ضعیف ہو چکے تھے۔ ایک بار مریم علیہ السلام کی بات نے انکے دل کو جھنجھوڑا۔ اللہ نے فرمایا
كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا ٱلْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًۭا…
زکریا علیہ السلام جب بھی مریم علیہ السلام کے حجرے میں داخل ہوتے، وہاں غیبی رزق دیکھتے۔
(آل عمران 37)
پوچھتے ہیں کہ یہ کہاں سے آیا؟ وہ کہتیں ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اس واقعے نے ان کے دل میں امید اور دعا کا جوش جگایا۔
زکریا علیہ السلام کی دل سے دعا نکلی کہ
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ…
پکارا زکریا علیہ السلام نے اپنے رب کو
(آل عمران 338)
رَبِّ هَبْ لِى مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةًۭ طَيِّبَةً ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ ٱلدُّعَآءِ
اے میرے رب مجھے پاکیزہ لڑکا عطا فرما بیشک تو دعاؤں کا سننے والا ہے۔
انہوں نے بوڑھے ہونے کے باوجود اللہ سے صالح اولاد مانگی، دعا میں یقین، امید اور نرمی تھی۔ فرشتے نے بشارت دی کہ اللہ آہکو یحییٰ علیہ السلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتا ہے۔
اللہ نے یحییٰ علیہ السلام کو اللہ کا کلمہ کی تصدیق کرنے والا، سردار، پاکیزہ، اور نبی قرار دیا۔زکریا علیہ السلام نے عرض کی میری بیوی بانجھ ہے، میں خود بھی بوڑھا ہو چکا ہوں…
اللہ کی قدرت کا مظاہرہ
كَذَٰلِكَ ٱللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ
اسی طرح اللہ جو چاہے، کرتا ہے۔
(آل عمران 40)
زکریا علیہ السلام کا واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں مایوسی نہیں، اور خالص نیت اور یقین کے ساتھ مانگی گئی دعا ضرور قبول ہوتی ہے، چاہے حالات کتنے ہی ناممکن کیوں نہ ہوں۔