روزِ قیامت کامیابی کا معیار اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں واضح طور پر بیان فرما دیا ہے کہ کسی بھی قوم یا مذہب سے تعلق کامیابی کی ضمانت نہیں بلکہ اصل کامیابی اللہ پر ایمان، نیک اعمال، اور رسول اکرم ﷺ کی اتباع میں ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَادُوْا وَالنَّصٰرٰى وَالصّٰبِـــِٕيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ
بیشک وہ لوگ جنہوں نے اسلام قبول کیا اور وہ لوگ جو یہودی، عیسائی، اور صابی ( ان میں سے) جو بھی ایمان لایا (دل سے) اللہ پر اور روز قیامت پر۔ اور کئے اس نے نیک عمل ، تو اُ ن کے لئے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان کو نہ کسی قسم کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
(البقرہ ۔ 62)
یہ آیت نازل ہونے کے وقت ان اقوام کے اُن لوگوں کے بارے میں ہے جو اپنے اپنے نبی کی صحیح تعلیمات پر عمل پیرا تھے۔ لیکن نبی اکرم ﷺ کی بعثت کے بعد اب کامیابی کا راستہ صرف اور صرف اسلام کو قبول کرنے میں ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ هَادُوْا وَالصّٰبِـُٔــوْنَ وَالنَّصٰرٰى مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ
بیشک وہ لوگ جنہوں نے اسلام قبول کیا، اور وہ لوگ جو یہودی، عیسائی، اور صابی (ان میں سے) جو بھی ایمان لایا (دل سے) اللہ پر اور روز آخرت پر اور کئے اس نے عمل نیک ۔ تو ایسے لوگوں کو قیامت کے دن نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔
(المائدہ ۔ 69)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے! اس امت میں سے جو بھی یہودی یا نصرانی میرے بارے میں سنے، اور پھر بھی مجھ پر ایمان نہ لائے، تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
(صحیح مسلم 153)
یہ حدیث اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ حقیقی کامیابی صرف اسلام قبول کرنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے میں ہے۔