رزق دینا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ قرآن مجید اس بات پر بار بار زور دیتا ہے کہ نہ کوئی نبی، نہ فرشتہ، نہ ولی، نہ کوئی اور مخلوق کسی کو رزق دے سکتی ہے ۔ یہ اختیار تنہا اللہ کا ہے۔
إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلرَّزَّاقُ ذُو ٱلْقُوَّةِ ٱلْمَتِينُ
بیشک اللہ ہی رزق دینے والا ہے، بڑی قوت والا، زبردست۔
(الذاریات-58)
هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ ٱللَّهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ ۚ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ
کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے رزق دیتا ہے؟ نہیں! اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہکائے جا رہے ہو؟
(فاطر – 3)
قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ قُلِ ٱللَّهُ
(اے نبیؐ!) کہہ دو کون تمہیں آسمانوں اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کہہ دو اللہ۔
(سبا ـ 24)
وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّهَا وَمُسْـتَوْدَعَهَا ۭ كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ
نہیں ہے زمین میں چلنے پھرنے والا کوئی جاندار مگر اس کی روزی اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے وہی ان کے رہنے کی جگہ اور سونے جاگنے کی جگہ بھی جانتا ہے یہ سب کچھ ایک واضح کتاب میں موجود ہے۔
(ھود – 6)
اللہ ہی رازق ہے۔ اس کے سوا کوئی رزق کا مالک یا دینے والا نہیں، چاہے ظاہری اسباب جو بھی ہوں۔ جو کسی اور سے رزق کی امید رکھے، وہ توحید سے ہٹ کر شرک یا غلو کی راہ پر جا رہا ہے۔