ربیع الاول میں میلاد منانا بدعت ہے؟

جی ہاں، ربیع الاول کا مہینہ ہو یا کوئی دوسرا مہینہ ہو اس میں میلاد منانا ایک بدعت ہے، کیونکہ یہ نہ قرآن سے ثابت ہے، نہ نبی ﷺ کی سنت سے، نہ صحابہؓ، نہ خلفائے راشدین، اور نہ تابعین سے۔ یہ عمل قرونِ اولیٰ کے بعد ایجاد ہوا، جو کہ دین میں نئی چیز داخل کرنا ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

دین مکمل ہو گیا ہے:
ٱلۡيَوۡمَ أَكۡمَلۡتُ لَكُمۡ دِينَكُمۡ وَأَتۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ ٱلۡإِسۡلَـٰمَ دِينٗا
“آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی، اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا۔”
(سورۃ المائدہ: 3)

جب دین مکمل ہو گیا، تو نبی ﷺ کے بعد کوئی نیا عمل دین میں شامل کرنا جائز نہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ
“جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی بات داخل کی جو اس میں سے نہیں ہے، تو وہ مردود ہے۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 2697، صحیح مسلم، حدیث: 1718)

میلاد کی محفل نہ نبی ﷺ نے منائی نہ منانے کو حکم دیا، نہ صحابہؓ نے منائی نہ منانے کا حکم دیا، تو یہ دین نہیں بلکہ بدعت ہے۔

میلاد کے نام پر نعت خوانی، جلوس، محفلیں، اور عقیدت کے مظاہرے نہ توحید سے ہیں اور نہ سنت سے۔ دین صرف وہ ہے جو نبی ﷺ لے کر آئے، بعد میں جو کچھ ایجاد ہوا وہ بدعت ہے۔ نبی ﷺ سے محبت سنت کی پیروی میں ہے، نہ کہ من گھڑت رسومات میں۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انبیاء نے عقیدہ پر عوام کی نفسیات کو کیسے سمجھایا؟انبیاء نے عقیدہ پر عوام کی نفسیات کو کیسے سمجھایا؟

انبیاء کرام علیہم السلام نے عقیدۂ توحید کو صرف منطقی یا فلسفی انداز میں نہیں پیش کیا بلکہ انسانی فطرت، جذبات اور نفسیات کو سامنے