اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذوالقرنین کا ذکر (سورہ الکہف، آیات 83 تا 98) میں ایک عادل، طاقتور، اور متقی بادشاہ کے طور پر کیا ہے، جسے زمین میں اقتدار، وسائل اور طاقت دی گئی تھی۔
اسے مشرق، مغرب، اور شمالی علاقوں تک سفر کرنے اور حکومت کرنے کا موقع دیا گیا۔ اس نے عدل، انصاف اور اللہ کی بندگی کو اپنا شعار بنایا۔ آخر میں، اس نے یأجوج و مأجوج کے فساد سے لوگوں کو بچانے کے لیے ایک عظیم دیوار بنائی۔
ذوالقرنین کے واقعے سے حاصل ہونے والی 7 اہم نصیحتیں
اقتدار اللہ کی امانت ہے
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِى ٱلْأَرْضِ وَءَاتَيْنَـٰهُ مِن كُلِّ شَىْءٍۢ سَبَبًۭا
ہم نے اُسے زمین میں اِقتدار عطا فرمایا تھا اور اسے ہر طرح کے اسباب مہیا کیے تھے۔
(الکہف 84)
اقتدار، مال، اور طاقت اللہ کی عطا کردہ نعمتیں ہیں، جنہیں خدمتِ خلق کے لیے استعمال کرنا چاہیے، نہ کہ ظلم و فخر کے لیے۔
عدل و انصاف حکومت کی بنیاد ہے
جب وہ مشرق اور مغرب پہنچا تو اس نے ہر قوم کے ساتھ ان کے حالات کے مطابق انصاف اور حکمت سے معاملہ کیا۔
معلوم ہوا کہ ایک حکمران کا کام صرف حکومت کرنا نہیں، بلکہ حق کے ساتھ عدل کرنا ہے۔
اللہ کے بندے اپنی طاقت کا کریڈٹ خود نہیں لیتے
دیوار بناتے وقت اس نے کہا
هَـٰذَا رَحْمَةٌۭ مِّن رَّبِّى
یہ میرے رب کا فضل ہے۔
(الکہف 98)
ہر کامیابی کو اللہ کی رحمت سمجھنا ایک مومن کا شیوہ ہے، نہ کہ فخر یا غرور کو اپنانا۔
عقل و تدبیر اور عمل کا امتزاج
دیوار کی تعمیر ایک عقل مندانہ منصوبہ بندی، محنت، اور وسائل کے صحیح استعمال کا نمونہ تھا۔
یعنی صرف دعائیں کافی نہیں عملی اقدامات بھی ضروری ہیں۔
لوگوں کی مدد کرنا مومن کی نشانی ہے
قوم نے کہا
قَالُوْا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ اِنَّ يَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِي الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًاعَلٰٓي اَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا
انھوں نے کہا اے ذوالقرنین ! بےشک یا جوج اور ماجوج زمین میں بہت فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم آپ کے لیے خرچ (کا انتظام) کر دیں (اس شرط پر کہ) آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔
(الکھف ـ 94)
ذوالقرنین نے ان کی مدد کی، لیکن معاوضہ لینے سے انکار کیا اس سے بے لوث خدمت کا درس ملتا ہے۔
مادی دیواروں سے زیادہ ایمان کی حفاظت ضروری ہے
دیوار وقتی رکاوٹ تھی، مگر یأجوج و مأجوج قیامت کے قریب نکلیں گے (الکہف 98)۔
ظاہری حفاظت کے ساتھ ایمان کی حفاظت بھی ضروری ہے، جو انسان کو آخرت کی تباہی سے بچاتی ہے۔
دنیا کی طاقت عارضی ہے
فَإِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّى جَعَلَهُۥ دَكَّآءَۭ
اور جب میرے ربّ کا وعدہ آجائے گا تو وہ اسے ریزہ ریزہ کر دے گا
(الکہف 98)
جب اللہ کا حکم آئے گا، تو یہ مضبوط دیوار بھی ریزہ ریزہ ہو جائے گی۔
طاقت، بادشاہی، دیواریں سب فنا ہونے والی ہیں، باقی صرف اللہ ہے۔
الغرض کہ ذوالقرنین کا واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ طاقت ہو تو انصاف کے ساتھ استعمال کرو، بندوں کی مدد کرو، مگر اللہ پر بھروسہ رکھو، دنیا کی کامیابیوں پر مغرور نہ ہو، آخرت کو نہ بھولو اور حکمت، تدبیر، اور اللہ کے خوف کے ساتھ زندگی گزارو۔