دین میں سب سے پہلا فرض توحید کیوں ہے؟

دینِ اسلام میں سب سے پہلا فرض توحید ہے، کیونکہ توحید ہی اللہ تعالیٰ کی بندگی کی بنیاد اور تمام اعمالِ صالحہ کی روح ہے۔ اگر توحید نہ ہو، تو کوئی بھی عبادت یا عمل اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہوتا۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر انسان کا ایمان، عبادت، اطاعت، اور اخروی نجات منحصر ہے۔ توحید انسان کو باطل معبودوں، خودساختہ نظریات اور غلامی کے تمام جالوں سے نجات دیتی ہے اور صرف اللہ کے سامنے جھکنے کی دعوت دیتی ہے۔

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ

اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کی طرف وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس میری ہی عبادت کرو۔
(الأنبیاء 25)

یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ تمام انبیاء کی بعثت کا مقصد سب سے پہلے توحید کا اعلان کرنا تھا۔ انسان جب تک دل سے اللہ کو اپنا واحد معبود، خالق، رازق اور حاکم نہیں مانتا، اس کا کوئی عمل اللہ کے ہاں قابلِ قبول نہیں۔ اس لیے توحید نہ صرف ایمان کی ابتدا ہے بلکہ ساری دینی عمارت کی بنیاد بھی۔

توحید کے بغیر عمل ایسی عمارت ہے جو بغیر بنیاد کے کھڑی ہو بظاہر دکھتی تو ہے، لیکن گرنے میں دیر نہیں لگتی۔ نبی ﷺ نے بھی مکہ کی 13 سالہ زندگی میں صرف اور صرف توحید کا درس دیا، کیونکہ یہ اصلاحِ عقیدہ ہی باقی تمام دینی و اخلاقی تبدیلیوں کی بنیاد بنتی ہے۔

توحید دین کا سب سے پہلا فرض اس لیے ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کا اعلان اور تمام باطل معبودوں کا انکار ہے۔ اس کے بغیر نہ ایمان مکمل ہوتا ہے، نہ عمل مقبول، نہ دل کو سکون حاصل ہوتا ہے، نہ نجات ممکن ہے۔ یہی عقیدہ ہر نبی کی دعوت کا مرکز تھا، اور یہی ہر مسلمان کی زندگی کا پہلا اور سب سے اہم سبق ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟انبیاء نے غلو فی الدین (حد سے بڑھنے) سے کس طرح روکا؟

قرآن مجید کے مطابق تمام انبیاء نے غلو فی الدین یعنی دین میں حد سے تجاوز کرنے سے سختی سے روکا۔ انبیاء کی تعلیمات کا بنیادی اصول اعتدال اور میانہ