دل کو اطمینان اور سکون صرف اللہ کی یاد اور توحید میں ہی ملتا ہے۔ قرآن و حدیث میں بار بار ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کرنے سے ہی دل کو سکون ملتا ہے، کیونکہ انسان کا دل اللہ کی عبادت، رضا، اور یاد میں سکون پاتا ہے۔
ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ
جو لوگ ایمان لائے اور اللہ کے ذکر سے ان کے دل اطمینان پاتے ہیں،
آگاہ ہو جاؤ! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔
(الرعد-25)
ذِکْرِ ٱللَّهِ سے مراد بلا شرکت غیر اللہ کا ذکر، قرآن کی تلاوت، دعا و پکار، اور اللہ کی عبادت ہے۔ اللہ کے ذکر سے دلوں کو وہ سکون ملتا ہے جو کوئی دنیاوی چیز نہیں دے سکتی۔
دنیا کی ہر چیز عارضی اور محدود ہے، لیکن اللہ کی رضا اور یاد سے دل کو جو سکون ملتا ہے، وہ دائمی ہے۔ جب انسان اللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو وہ دنیا کے مسائل اور مشکلات میں دب جاتا ہے، اور دل پریشانی، اداسی اور مایوسی میں ڈوب جاتا ہے۔ اللہ کی یاد اور عبادت دل کی سکونت کے لیے ضروری ہے، کیونکہ دل کے لیے سکون اللہ کی قربت میں ہے۔
وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَلْ لَهُۥ مَخْرَجًۭا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ
جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اُس کے لیے راہ نکالتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اُس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔
(الطلاق- 2)