دل کو اطمینان کس چیز سے ملتا ہے؟

دل کو اطمینان اور سکون صرف اللہ کی یاد اور توحید میں ہی ملتا ہے۔ قرآن و حدیث میں بار بار ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کرنے سے ہی دل کو سکون ملتا ہے، کیونکہ انسان کا دل اللہ کی عبادت، رضا، اور یاد میں سکون پاتا ہے۔

ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ ٱللَّهِ ۚ أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ۝

جو لوگ ایمان لائے اور اللہ کے ذکر سے ان کے دل اطمینان پاتے ہیں،
آگاہ ہو جاؤ! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔
(الرعد-25)

ذِکْرِ ٱللَّهِ سے مراد بلا شرکت غیر اللہ کا ذکر، قرآن کی تلاوت، دعا و پکار، اور اللہ کی عبادت ہے۔ اللہ کے ذکر سے دلوں کو وہ سکون ملتا ہے جو کوئی دنیاوی چیز نہیں دے سکتی۔

دنیا کی ہر چیز عارضی اور محدود ہے، لیکن اللہ کی رضا اور یاد سے دل کو جو سکون ملتا ہے، وہ دائمی ہے۔ جب انسان اللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو وہ دنیا کے مسائل اور مشکلات میں دب جاتا ہے، اور دل پریشانی، اداسی اور مایوسی میں ڈوب جاتا ہے۔ اللہ کی یاد اور عبادت دل کی سکونت کے لیے ضروری ہے، کیونکہ دل کے لیے سکون اللہ کی قربت میں ہے۔

وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَلْ لَهُۥ مَخْرَجًۭا ۝ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ۝

جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اُس کے لیے راہ نکالتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اُس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔
(الطلاق- 2)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا آدم علیہ اسلام کی دعا میں محمد ﷺ کے وسیلے کا ذکر ہے؟کیا آدم علیہ اسلام کی دعا میں محمد ﷺ کے وسیلے کا ذکر ہے؟

آدم علیہ السلام کی توبہ اللہ نے براہ راست قبول فرمائی، اور کسی وسیلے کا ذکرقرآن یا مستند احادیث میں نہیں ملتا۔قرآن کریم میں آدم علیہ السلام کی توبہ کا

شجر طیبہ اور شجر خبیثہ سے کن لوگوں کی مثال بیان کرنا مراد ہے؟شجر طیبہ اور شجر خبیثہ سے کن لوگوں کی مثال بیان کرنا مراد ہے؟

قرآنِ مجید میں شجرہ طیبہ (پاکیزہ درخت) اور شجرہ خبیثہ (ناپاک درخت) کی مثالیں نیک اور بد لوگوں کے کردار، ایمان، اور اثرات کو سمجھانے کے لیے دی گئی ہیں۔

دل ، کان اور انکھوں کس مقصد کے لئے عطا کی گئی ہیں؟دل ، کان اور انکھوں کس مقصد کے لئے عطا کی گئی ہیں؟

قرآنِ کریم کے مطابق دل، کان اور آنکھیں انسان کو اس لیے عطا کی گئی ہیں تاکہ وہ سمجھے، سنے اور دیکھے یعنی ہدایت حاصل کرے، حق کو پہچانے اور