حسد کرنے والوں کے لیے قرآن میں کیا وعید ہے؟

قرآنِ مجید میں حسد کو ایک تباہ کن باطنی بیماری اور شیطانی صفت قرار دیا گیا ہے، جو انسان کو باطن سے کھوکھلا کر دیتی ہے اور دوسروں کی نعمتوں سے جلنے والا دل اللہ کی ناراضی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ الفلق میں اللہ تعالیٰ نے حسد کے شر سے بچنے کی خصوصی دعا سکھائی

وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے (پناہ مانگتا ہوں)
(الفلق-5)

یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ حسد نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے بلکہ خود حسد کرنے والا بھی اللہ کی پناہ سے خارج ہو جاتا ہے، کیونکہ وہ دل سے اللہ کی تقسیم پر ناراضی ظاہر کرتا ہے۔ حسد دراصل اللہ کی تقدیر سے اختلاف ہے، اور ایسی کیفیت مؤمن کے شایانِ شان نہیں جو اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے۔

النساء (454) میں بھی فرمایا گیا

أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ
کیا یہ لوگ دوسروں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا؟
(النساء54)

یہ آیت بتاتی ہے کہ حسد دراصل اللہ کے فضل پر اعتراض ہے۔ حسد کرنے والا اپنی نظر میں دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے اور دل میں یہ خواہش رکھتا ہے کہ دوسرا شخص اللہ کی دی ہوئی نعمت سے محروم ہو جائے ۔ یہ انتہائی خطرناک سوچ ہے جو آخرت میں ہلاکت اور دنیا میں بے سکونی کا سبب بنتی ہے۔

قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ہم دوسروں کے لیے خیر چاہیں، دل سے خوش ہوں اور اللہ کی تقسیم پر راضی رہیں۔ حسد کی بجائے شکر، رضا اور خیر خواہی کا جذبہ اپنایا جائے، کیونکہ یہی وہ اخلاقی روش ہے جو ایک سچے مومن کو اللہ کے قریب لے جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا غیراللہ کو مافوق الاسباب پکارنے پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟کیا غیراللہ کو مافوق الاسباب پکارنے پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار واضح فرمایا ہے کہ غیراللہ کو مافوق الاسباب (یعنی قدرتی اسباب سے ہٹ کر، غیب میں سے) مدد کے لیے پکارنا نہ

جو انسان جنوں کو اپنا دوست بناتے ہیں اسکا انجام کیا ہے؟جو انسان جنوں کو اپنا دوست بناتے ہیں اسکا انجام کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر بیان کیا ہے کہ جو لوگ جنات سے دوستی کرتے ہیں اور ان پر بھروسہ کرتے ہیں، وہ نقصان اٹھاتے ہیں۔ وَأَنَّهُ