جہاد کون لوگ کرتے ہیں ؟

جہاد وہی لوگ کرتے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، اللہ کی رضا کے لیے کام کرتے ہیں، صبر، استقامت، عدل اور رحم دلی کے حامل ہوں، اور ظلم و زیادتی سے پاک ہوں۔ جہاد ایک عظیم عبادت ہے، لیکن یہ شریعت کے اصولوں اور حدود کے مطابق ہونا چاہیے۔ کسی بھی غیر شرعی یا غیر قانونی عمل کو جہاد نہیں کہا جا سکتا۔ فرمایا

فَلْيُقَاتِلْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ الَّذِيْنَ يَشْرُوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا بِالْاٰخِرَةِ ۭوَمَنْ يُّقَاتِلْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَيُقْتَلْ اَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيْهِ اَجْرًا عَظِيْمًا ۝ وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَاۗءِ وَ الْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ ھٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُھَا ۚ وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّـۢا ڌ وَّاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيْرًا ۝

پس چاہیے کہ وہ لوگ اللہ کی راہ میں قتال کریں جو دنیا کی زندگی کاآخرت کے بدلہ سودا کر چکے ہیں اور جو کوئی اللہ کی راہ میں قتال کرتا ہے پس اگر وہ قتل (شہید) کیا جائے یا غالب آجائے تو (ہر صورت میں) عنقریب ہم اُسے اجرِ عظیم عطا فرمائیں گے۔ اور (اے مسلمانو ! ) تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کی راہ میں قتال نہیں کرتے ؟ اور اُن بےبس مردوں اورعورتوں اور بچوں کے لیے جو عرض کر رہے ہیں اے ہمارے ربّ ! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی حامی بنادے اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی مددگار بنا دے۔
(النساء – 74، 75)

جہاد کے شرائط اور قیادت
جہاد کو منظم اور شرعی اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے

شرعی قیادت جہاد کسی اسلامی ریاست کے حکم یا شرعی قیادت کے تحت کیا جاتا ہے۔
ظلم سے بچنا جہاد ظلم، بدامنی یا غیر شرعی مقاصد کے لیے نہیں ہوتا۔
امن اور صلح کو ترجیح دینا اگر امن کا راستہ موجود ہو، تو اسے اختیار کرنا لازم ہے۔
اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کی طرف جھک جاؤ۔
(الأنفال – 61)

جہاد کرنے والوں کی خصوصیات

  1. مخلص مؤمنین
    جہاد وہ لوگ کرتے ہیں جو ایمان میں پختہ ہوں اور اللہ کی رضا کے لیے اپنی جان، مال اور وقت قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔
    اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
    جو لوگ ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں ہجرت کی اور اپنے مال اور جانوں سے جہاد کیا، وہ اللہ کے نزدیک درجے میں سب سے بلند ہیں، اور وہی کامیاب ہیں۔
    (التوبہ – 20)
  2. اللہ پر توکل کرنے والے
    جہاد کرنے والے اللہ پر مکمل بھروسہ کرتے ہیں اور اپنی کامیابی کے لیے صرف اسی سے مدد مانگتے ہیں
    جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی، اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اور جنہوں نے مدد کی اور پناہ دی، وہی سچے مؤمن ہیں۔
    (الأنفال- 74)
  3. نفاق سے پاک لوگ
    جہاد کرنے والے منافقت سے دور ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
    منافق لوگ بیٹھے رہتے ہیں، اور ان کے دلوں میں مرض ہوتا ہے۔ لیکن ایمان والے اپنی جان و مال کے ساتھ جہاد کرتے ہیں۔
    (النساء – 95)
  4. صبر و استقامت والے
    جہاد کرنے والے صبر و استقامت کی مثال ہوتے ہیں، کیونکہ جہاد میں مشکلات، قربانیاں اور آزمائشیں ہوتی ہیں۔
    اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
    اے ایمان والو! صبر کرو، ثابت قدم رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
    ( آل عمران – 200)
  5. دنیاوی مفاد سے بے نیاز
    جہاد کرنے والے دنیاوی مفاد یا شہرت کے لیے نہیں بلکہ خالص اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرتے ہیں۔
    رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
    جس نے اس نیت سے جہاد کیا کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو، وہی اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔
    (صحیح بخاری- 2810)

جہاد کرنے والے وہ مخلص مسلمان ہوتے ہیں جو ایمان میں مضبوط، اللہ پر بھروسہ کرنے والے، صابر، اور خالص اللہ کی رضا کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ جہاد ایک عظیم عبادت ہے لیکن اسے اسلامی تعلیمات اور شرائط کے مطابق انجام دینا ضروری ہے تاکہ یہ ظلم اور فتنہ کی بجائے خیر اور عدل کا ذریعہ بنے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا اللہ زمین کو اسکے کناروں سے کھٹا رہا ہے؟کیا اللہ زمین کو اسکے کناروں سے کھٹا رہا ہے؟

جی ہاں، قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے زمین کو اس کے کناروں سے گھٹانے (کم کرنے) کا ذکر فرمایا ہے، اور یہ ایک نہایت گہری اور بصیرت افروز بات

کیا مشرکین مکہ بھی اولیاء کو وسیلہ بناتے تھے؟کیا مشرکین مکہ بھی اولیاء کو وسیلہ بناتے تھے؟

توحید اور شرک کے درمیان جو سب سے بنیادی فرق قرآن نے واضح کیا، وہ وسیلے کا غلط مفہوم ہے۔ مشرکینِ مکہ اللہ کے وجود کو مانتے تھے، لیکن اللہ

کیا قوم شعیب کے لوگ پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے تھے؟کیا قوم شعیب کے لوگ پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے تھے؟

جی ہاں، قومِ شعیب علیہ السلام کے قریبی علاقے کے لوگ، اصحاب الحجر (یعنی قومِ ثمود)، پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بناتے تھے، اور ان کا یہ عمل قرآنِ