قرآنِ کریم میں جھوٹ بولنے والوں کو سخت الفاظ میں تنبیہ کی گئی ہے اور ان کے انجام کو نہایت عبرت ناک قرار دیا گیا ہے۔ جھوٹ کو ایمان کے منافی، ظلم کی ایک قسم، اور جہنم کا راستہ بتایا گیا ہے۔ الزمر میں فرمایا کہ
إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ
یقیناً اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور بڑا ناشکرا ہو ۔
(الزمر-3)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جھوٹ بولنے والا اللہ کی ہدایت سے محروم ہو جاتا ہے، اور اس کی جھوٹی زبان اسے کفر اور ناشکری کی طرف لے جاتی ہے۔
النحل میں جھوٹ بولنے والوں کے متعلق فرمایا گیا کہ
إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
جھوٹ وہی لوگ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے، اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔
(النحل-105)
یہاں جھوٹ کو صرف ایک اخلاقی خرابی نہیں بلکہ ایمان کی کمزوری اور اللہ کی آیات کا انکار قرار دیا گیا ہے۔ جھوٹ بولنے والا نہ صرف اپنے آپ کو فریب دیتا ہے بلکہ وہ معاشرے میں فتنہ، بداعتمادی اور ظلم کا سبب بنتا ہے۔
قرآن کا پیغام واضح ہے کہ جھوٹ، نفاق کی علامت اور جہنم کی طرف جانے والا راستہ ہے۔ جھوٹ بولنے والوں کے دل سخت ہو جاتے ہیں، اور وہ حق کو پہچاننے اور قبول کرنے سے محروم رہتے ہیں۔ اس لیے ایک مومن کی شان یہ ہے کہ وہ ہر حال میں سچ بولے، خواہ اس میں نقصان ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اللہ کے نزدیک عزت، نجات اور ہدایت صرف سچائی کے راستے میں ہے۔