جو لوگ آخرت کے بجائے صرف دنیا کی خواہش رکھتے ہیں، اور ان کی نیت، محنت، اور اعمال صرف دنیاوی فائدے کے لیے ہوتے ہیں ۔ قرآن کے مطابق انہیں آخرت میں کوئی حصہ نہیں ملے گا، اور ان کا سارا بدلہ اسی دنیا میں دیا جائے گا۔
مَّن كَانَ يُرِيدُ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَـٰلَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ إِلَّا ٱلنَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا۟ فِيهَا وَبَـٰطِلٌۭ مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ
جو لوگ دنیاوی زندگی اور اس کی زیب و زینت ہی کو چاہتے ہیں، ہم ان کے اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں پورا پورا دے دیتے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں صرف آگ ہے، اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا وہ اکارت گیا، اور وہ سب باطل ہوا جو وہ کرتے رہے۔
(ھود – 15، 16)
نیت صرف دنیا کے لیے نہ ہو بلکہ ہر عمل میں آخرت کی فکر اور اللہ کی رضا شامل ہونی چاہیے۔