قرآن مجید میں ایمان لانے کے بعد دوبارہ کفر اختیار کرنے والوں کے انجام کو سخت الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
ذٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ أُوْلَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۖ وَأُوْلَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ
یہ اس لیے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلے میں دنیاوی زندگی کو پسند کیا، اور اللہ ایسے کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دل، کان اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اور یہی لوگ غفلت میں پڑے ہیں۔ یقیناً آخرت میں یہی خسارے میں ہوں گے۔
(النحل – 107 تا 109)
اللہ کی طرف سے ہدایت سے محروم ہوجانا، دل، آنکھ اور کان پر مہر لگ جانا اور آخرت میں سخت خسارہ اور عذاب سے دوچار ہونا۔ ایسے لوگوں پر اپنے کفر کی وجہ سے اللہ کے غضب کے مستحق بن جاتے ہیں۔