تیجہ، چالیسواں، برسی بدعت ہے یا سنت؟

تیجہ، چالیسواں، اور برسی بدعت ہیں، سنت نہیں، کیونکہ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرامؓ کے سنہری دور میں سے کسی نے بھی میت کی وفات کے تیسرے، چالیسویں، یا سال بعد کوئی رسم، اجتماع یا ایصالِ ثواب کا اہتمام نہیں کیا۔ یہ خود ساختہ دین سازی ہے۔ فرمایا

أَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللَّهُ
“کیا ان کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں وہ کچھ مقرر کیا جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟”
(سورۃ الشورى: 21)

جو عمل نہ اللہ نے مشروع کیا ہو، نہ رسول ﷺ نے سکھایا ہو، وہ دین میں شامل کرنا بدعت اور شرک فی التشریع (قانون سازی میں شرک) ہے۔

اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ
“جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام ایجاد کیا جو اس میں سے نہیں ہے، وہ مردود ہے۔”
(صحیح بخاری: 2697، صحیح مسلم: 1718)

نبی ﷺ کے کسی صحابیؓ نے نہ اپنی والدہ، نہ والد، نہ نبی ﷺ کی وفات پر چالیسواں، تیجہ، یا برسی کا اہتمام کیا۔ ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، علیؓ، اور دیگر صحابہؓ کے زمانے میں کسی میت کے بعد کوئی اجتماعی ختم، کھانے، یا خاص دن مقرر کرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔

لہذا یاد رکھے کہ جس نے دین میں کوئی بدعت نکالی اور اسے نیکی سمجھا، گویا اس نے محمد ﷺ پر خیانت کا الزام لگایا، کہ آپ ﷺ نے دین کو مکمل نہیں چھوڑا۔

تیجہ، چالیسواں، برسی وغیرہ اسلامی عبادات میں شامل نہیں، دین مکمل ہو چکا ہے۔

ٱلۡيَوۡمَ أَكۡمَلۡتُ لَكُمۡ دِينَكُمۡ
“آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا”
(سورۃ المائدہ: 3)

جو دین مکمل ہو چکا ہو، اس میں نئی رسمیں شامل کرنا درحقیقت بدعت ہے، جو جہنم کی طرف لے جانے والے عملوں میں سے ہے۔ جن سے پرہیز لازم ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

مشرکین مکہ کی رائج جاہلانہ اور مشرکانہ رسم کیا تھیں؟مشرکین مکہ کی رائج جاہلانہ اور مشرکانہ رسم کیا تھیں؟

مکہ کے مشرکین کی زندگی میں کئی ایسی جاہلانہ اور مشرکانہ رسمیں تھیں جو انہوں نے بغیر کسی الہامی دلیل کے اختیار کر رکھی تھیں۔

کیا موسی علیہ اسلام نے اللہ کو دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا؟کیا موسی علیہ اسلام نے اللہ کو دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا؟

جی ہاں، موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، اور اس کا واقعہ قرآن مجید کی الأعراف (آیت