توحید ربوبیت، الوہیت، اسماء و صفات میں فرق بیان کریں۔

توحید (یعنی اللہ کی یکتائی) کی معرفت قرآن و سنت کے مطابق تین بنیادی اقسام پر مشتمل ہے توحید ربوبیت، توحید الوہیت، اور توحید اسماء و صفات۔ ان تینوں اقسام کے درمیان فرق کو سمجھنا ایمان کے درست عقیدے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ ہر قسم کا اپنا مفہوم، دائرہ اور تقاضا ہے۔

توحیدِ ربوبیت (توحید فی الأفعال)
توحید ربوبیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ ہی خالق، مالک، رازق اور تمام کائنات کا نظم و نسق چلانے والا ہے۔ یعنی تخلیق، تدبیر، روزی، زندگی و موت، عزت و ذلت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔

ٱللَّهُ خَـٰلِقُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ وَكِيلٌ
اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
(الزمر 62)

توحیدِ الوہیت (توحید فی العبادة)
توحید الوہیت کا مطلب ہے کہ عبادت صرف اللہ ہی کے لیے ہو نہ دعا کسی اور سے، نہ سجدہ، نہ نذر و نیاز، نہ خوف و امید۔ یہی وہ توحید ہے جس پر انبیاء نے سب سے زیادہ زور دیا اور مشرکین کا انکار بھی اسی میں تھا۔

وَمَآ أُمِرُوا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ
اور انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے۔
(البینہ 5)

توحیدِ اسماء و صفات (توحید فی الصفات)
توحید اسماء و صفات کا مطلب ہے کہ اللہ کے تمام نام اور صفات کو ویسا ہی مانا جائے جیسا کہ قرآن و سنت میں بیان ہوا ہے، بغیر کسی تشبیہ، تحریف، تعطیل یا تمثیل کے۔ نہ کسی کو اللہ کے ناموں میں شریک کیا جائے، نہ اس کی صفات کو مخلوق کے جیسا سمجھا جائے۔

وَلِلَّهِ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ فَٱدْعُوهُ بِهَا
اور اللہ ہی کے لیے سب اچھے نام ہیں، پس اسی کو ان ناموں سے پکارو۔
(الاعراف 180)

ربوبیت – اللہ کے افعال (پیدا کرنا، رزق دینا، نظام چلانا)
الوہیت – بندوں کے افعال (عبادت، دعا، نذر، توکل) صرف اللہ کے لیے
اسماء و صفات – اللہ کے لیے خاص نام و صفات، بغیر تشبیہ و تمثیل

یہ تینوں اقسام ایک دوسرے سے جُدا ہوتے ہوئے بھی مکمل توحید کا مجموعہ ہیں۔ اگر کسی شخص نے ربوبیت کو تو مانا، لیکن عبادت دوسروں کے لیے کی، تو وہ مشرک ہے۔ اسی لیے قرآن کی دعوت کا محور توحید الوہیت ہے، کیونکہ وہی اصل آزمائش ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ تعالیٰ قرآن میں غیبت کے بارے میں کیا فرماتا ہے؟اللہ تعالیٰ قرآن میں غیبت کے بارے میں کیا فرماتا ہے؟

قرآنِ کریم میں غیبت کو ایک سخت ناپسندیدہ، گھناؤنا اور قابل نفرت عمل قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے غیبت کو نہ صرف حرام قرار دیا بلکہ اسے ایک

کیا اللہ کے سوا کوئی نفع یا نقصان دے سکتا ہے؟کیا اللہ کے سوا کوئی نفع یا نقصان دے سکتا ہے؟

نفع اور نقصان صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ کوئی نبی، ولی، پیر، فرشتہ یا جن زندہ ہو یا فوت شدہ کسی کو مافوق الاسباب کوئی فائدہ یا نقصان