توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اور اس نے توبہ کا دروازہ اپنی مخلوق کے لیے ہمیشہ کھلا رکھا ہے، جب تک کہ چند مخصوص حالات پیش نہ آئیں۔ قرآن و احادیث میں توبہ کے قبول ہونے کی شرائط اور وقت کا ذکر واضح طور پر کیا گیا ہے۔ فرمایا

اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَي اللّٰهِ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السُّوْۗءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِيْبٍ فَاُولٰۗىِٕكَ يَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَيْھِمْ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِــيْمًا حَكِـيْمًا ۝ وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّـيِّاٰتِ ۚ حَتّٰى اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّىْ تُبْتُ الْــٰٔنَ وَلَا الَّذِيْنَ يَمُوْتُوْنَ وَھُمْ كُفَّارٌ ۭاُولٰۗىِٕكَ اَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابًا اَلِـــيْمًا ۝

بےشک وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کر لیا ہے وہ انھی کی ہے جو نادانی میں بُرائی کر بیٹھتے ہیں پھر وہ جلدہی توبہ کرلیتے ہیں تو یہ (ایسے) لوگ ہیں کہ اللہ اِن کی توبہ قبول فرماتا ہے اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔ اور ایسے لوگوں کے لیے توبہ (کی قبولیت) نہیں ہے جو بُرے اعمال کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب اُن میں سے کسی کو موت آجائے (تو) وہ کہے کہ بےشک میں اب توبہ کرتا ہوں اور نہ اُن کے لیے (توبہ کی قبولیت) ہے جو اِس حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافرہوں یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نےدرد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
(النساء – 17، 18)

توبہ کے دروازے بند ہونے کے مواقع
موت کے وقت
جب موت کا وقت آ جائے اور انسان کی جان نکلنے لگے، تو اس وقت کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔
قیامت کی نشانی
جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا، تو توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا

جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا، تو اس دن کسی کا ایمان لانا یا توبہ کرنا قبول نہیں ہوگا۔
(صحیح بخاری 4636)

توبہ کی شرائط
گناہ چھوڑ دینا۔
اللہ سے سچے دل سے معافی مانگنا۔
آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ۔
اگر کسی کا حق مارا ہو تو اس کا حق واپس کرنا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نوجوانوں کے لئے زنا سے بچنے کے لیے رہنما اصول کیا ہیں؟نوجوانوں کے لئے زنا سے بچنے کے لیے رہنما اصول کیا ہیں؟

یقیناً، زنا جیسے فتنہ سے نوجوانوں کی حفاظت نہایت اہم اور نازک مسئلہ ہے، کیونکہ جوانی میں جذبات، خواہشات اور شیطانی حملے اپنے عروج پر ہوتے ہیں۔اسلام نے نوجوانوں کو

کیا مسلمانوں کو اپنے ہتیاروں کی نمائش کرتے رہنا چاہیے؟ اسکی کیا حکمت ہے؟کیا مسلمانوں کو اپنے ہتیاروں کی نمائش کرتے رہنا چاہیے؟ اسکی کیا حکمت ہے؟

اسلام میں ہتھیاروں کی نمائش کوئی فخر یا غرور کے طور پر نہیں، بلکہ احتیاط، تیاری اور دفاعی طاقت کے اظہار کے طور پر قابلِ حکمت عمل سمجھا جاتا ہے۔