ترکے میں بھائی بہن کا حصہ کیا ہے؟

بھائی اور بہن کا حصہ مرنے والے کی اولاد اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی موجودگی یا غیر موجودگی پر منحصر ہے۔ شریعت کے ان احکام پر عمل کرتے ہوئے وراثت کو تقسیم کرنا ضروری ہے تاکہ کوئی وارث اپنے حق سے محروم نہ ہو اور اللہ کے قانون کے مطابق انصاف ہو۔فرمایا

يَسْتَـفْتُوْنَكَ ۭ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِي الْكَلٰلَةِ ۭاِنِ امْرُؤٌا هَلَكَ لَيْسَ لَهٗ وَلَدٌ وَّلَهٗٓ اُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَآ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّهَا وَلَدٌ ۭفَاِنْ كَانَتَا اثْنَـتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَكَ ۭوَاِنْ كَانُوْٓا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّنِسَاۗءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَـيَيْنِ ۭ يُـبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اَنْ تَضِلُّوْا ۭوَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ ۝

لوگ آپ سے (کلالہ کے بارے میں) فتوی دریافت کرتے ہیں آپ فرمادیجیئے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں ۔ اگر کوئی شخص اس حالت میں مرجائے کہ اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس بہن کے لئے اس کے ترکہ میں سے آدھا ہوگا۔ اور وہ بھائی اپنی بہن (کے سارے مال) کا وارث بنے گا اگر وہ مرجائے اور اس کی کوئی اولاد نہ اور اگر مرنے والے کی دو بہنیں ہوں تو ان کے لئے اس ترکہ میں سے دو تہائی ہے جو وہ چھوڑ کر گیا ہے اور اگر ورثاء کئی بھائی بہن مرد و عورت ہوں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے حصہ کے برابر (حصہ) ملے گا، اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان کر رہا ہے تاکہ تم گمراہ ہونے سے بچ جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
(النساء – 176)

بھائی اور بہن کے حصے کے مختلف حالات

اگر مرنے والے کی اولاد موجود نہ ہو
اگر والدین موجود ہوں، تو بھائی بہن کو حصہ نہیں ملتا، کیونکہ والدین ان کے مقابلے میں زیادہ قریبی وارث ہیں۔
اگر والدین بھی موجود نہ ہوں، تو بھائی اور بہن وارث بنیں گے
بھائی کو بہن سے دوگنا حصہ ملے گا (یعنی 21 کا تناسب)۔

اگر مرنے والے کی اولاد موجود ہو
اگر اولاد (بیٹے یا بیٹیاں) موجود ہوں، تو بھائی اور بہن وارث نہیں بنیں گے، کیونکہ اولاد کا حق مقدم ہوتا ہے۔

اگر صرف ایک بھائی یا بہن ہو
اگر صرف ایک بہن ہو اور کوئی دوسرا وارث نہ ہو، تو اسے ترکے کا آدھا حصہ ملے گا۔
(سورة النساء 176)

اگر صرف ایک بھائی ہو، تو اسے پورا ترکہ ملے گا، بشرطیکہ دیگر ورثاء موجود نہ ہوں۔

اگر مرنے والے کے سوتیلے (ماں شریک یا باپ شریک) بھائی بہن ہوں
اگر مرنے والے کے ماں شریک بھائی یا بہن ہوں، تو ان کا حصہ مختلف ہوگا
ایک ماں شریک بھائی یا بہن کو چھٹا حصہ ملے گا۔
اگر وہ ایک سے زیادہ ہوں، تو وہ ترکے کے ایک تہائی حصے میں برابر شریک ہوں گے۔
(سورة النساء 12)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کے سوا مافوق الاسباب کوئی مدد نہیں کرسکتا اس بات کو کیسے جانچ سکتے ہیں؟اللہ کے سوا مافوق الاسباب کوئی مدد نہیں کرسکتا اس بات کو کیسے جانچ سکتے ہیں؟

یہ بات کہ اللہ کے سوا مافوق الاسباب کوئی مدد نہیں کر سکتا عقلی، فطری، اور قرآنی لحاظ سے انتہائی مضبوط بنیاد رکھتی ہے۔ اس حقیقت کو جانچنے اور سمجھنے

کیا جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دے سکتا ہے؟کیا جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دے سکتا ہے؟

جی نہیں، جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ یہ حقیقت قرآن مجید میں بارہا بیان ہوئی ہے کہ ہدایت اور گمراہی اللہ تعالیٰ کے اختیار