بھروسہ کس پر کرنا چاہیے؟

اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ بھروسہ (تَوَکُّل) سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ پر کرنا چاہیے، کیونکہ وہی حقیقی کارساز اور ہر چیز کا مالک ہے۔ قرآن و سنت میں اس بارے میں بہت سی تعلیمات موجود ہیں۔

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ لِلّٰهِ شُهَدَاۗءَ بِالْقِسْطِ ۡ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓي اَلَّا تَعْدِلُوْا ۭاِعْدِلُوْا ۣ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى ۡ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۝

اے ایمان والو ! اللہ کے لیے انصاف کے ساتھ گواہی دیتے ہوئے مضبوطی سے قائم رہنے والے ہو جاؤاورتمھیں کسی قوم کی دشمنی ہرگزآمادہ نہ کرے اِس پرکہ تم عدل نہ کرو عدل کیاکرو یہ تقویٰ کےزیادہ قریب ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بے شک اللہ خوب واقف ہے اُس سے جو تم کرتے ہو۔
(المائدہ – 8)

سب سے پہلے اور سب سے زیادہ بھروسہ اللہ پر کریں، کیونکہ وہی سب کا مالک اور کارساز ہے۔
اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کریں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں۔
دنیاوی معاملات میں بھروسہ اسباب کے طور پر دوسروں پر کر سکتے ہیں، لیکن یقین رکھیں کہ حقیقی اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔
یہی توکل اور بھروسے کی روح ہے، جو ایک مومن کے ایمان کو مضبوط کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کے رسول ﷺ نے مسلمانوں کو جہاد کے لیے کیسے تیار کیا؟اللہ کے رسول ﷺ نے مسلمانوں کو جہاد کے لیے کیسے تیار کیا؟

قرآنِ مجید نے رسول اللہ ﷺ کی قیادت میں جہاد کی تیاری کو نہایت حکمت، صبر، تربیت اور اللہ پر توکل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے