بخل ایک اخلاقی برائی ہے جو اسلام میں سختی سے ممنوع ہے۔ بخل سے کام لینے والوں کا انجام قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ عمل نہ صرف دنیا میں نقصان کا سبب بنتا ہے بلکہ آخرت میں بھی شدید عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھٖ ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ ۭ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ وَلِلّٰهِ مِيْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ
اور وہ یہ نہ سمجھیں جو بخل کرتے ہیں اُس میں جو اللہ نے اُنھیں اپنے فضل سے دے رکھا ہےکہ یہ اُن کے حق میں خیر ہے بلکہ وہ (بخل) اُن کے لیے بُرا ہے عنقریب روزِ قیامت اُنھیں اُس (مال) کے طوق پہنائے جائیں گے جس میں انھوں نے بخل کیا اور آسمانوں اور زمینوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ اُس سےخوب باخبر ہے جو تم عمل کرتے ہو۔
(آل عمران – 180)
اسلام ہمیں سخاوت اور مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ بخل نہ صرف ہمارے دل کو سخت کرتا ہے بلکہ ہمیں اللہ اور اس کے بندوں سے دور کر دیتا ہے۔ لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے مال کو اللہ کی رضا کے لیے خرچ کریں تاکہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں۔