ایمان جامد چیز نہیں، بلکہ یہ بڑھتا اور گھٹتا ہے۔ یعنی ایمان میں اضافہ اور کمی ہوتی ہے، اور اس کا ذکر قرآن و حدیث میں واضح طور پر موجود ہے۔
لِيَزْدَادُوا۟ إِيمَٰنًۭا مَّعَ إِيمَٰنِهِمْ ۗ۔۔۔۔
تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ مزید ایمان میں اضافہ کریں۔
(الفتح – 4)
ایمان میں اضافہ ہوتا ہے
فرمایا
وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں اس نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ پس جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا ایمان بڑھا دیتی ہے اور وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ (التوبہ – 124)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ قرآن کی آیات نازل ہونے سے مومنوں کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایمان میں کمی بھی ہوتی ہے
فرمایا
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُهُۥ زَادَتْهُمْ إِيمَٰنًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
(ترجمہ بس مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل خوفزدہ ہو جاتے ہیں، اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے، اور وہ اپنے رب پر بھروسا رکھتے ہیں۔) ( الأنفال 2)
اگر ایمان میں اضافہ ہو سکتا ہے تو یقیناً وہ کم بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ جو چیز بڑھ سکتی ہے وہ کم بھی ہو سکتی ہے۔