ایمان قرآن کی روشنی میں وہ سچا عقیدہ ہے جس پر دل یقین کرے، زبان اس کا اقرار کرے، اور عمل اس کی تصدیق کرے۔
ایمان کا مرکز اور بنیاد اللہ پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت پر، فرشتوں پر، اور تقدیر پر یقین رکھنا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ
رسول اس (کتاب) پر ایمان لایا جو اس کے رب کی طرف سے نازل کی گئی، اور مومن بھی۔ سب ایمان لائے اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر۔
(البقرۃ 285)
ایمان کی اصل یہ ہے کہ انسان دل سے اللہ کو واحد، خالق، رازق اور معبود مانے
نبی کریم ﷺ کو اللہ کا آخری رسول سمجھے، اور قرآن کو سچائی کی آخری کتاب مانے۔
اللہ نے فرمایا
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا۟ وَجَـٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ
مومن تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے، پھر شک نہ کیا، اور اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔
(الحجرات 15)
قرآن کے مطابق ایمان صرف زبانی دعوے کا نام نہیں، بلکہ اللہ اور اس کے دین پر کامل بھروسا، سچا عمل اور ثابت قدمی ایمان کا لازمی حصہ ہیں۔
ایمان وہ روشنی ہے جو انسان کو شرک سے بچاتی ہے، عملِ صالح کی طرف بلاتی ہے، اور آخرت کی کامیابی کی ضمانت دیتی ہے۔