اہلِ کتاب کے کھانے اور ان کی عورتوں کے ساتھ نکاح کے بارے میں اسلام کے واضح احکامات موجود ہیں۔ فرمایا
اَلْيَوْمَ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبٰتُ ۭ وَطَعَامُ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حِلٌّ لَّكُمْ ۠ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۡ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ اِذَآ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ وَلَا مُتَّخِذِيْٓ اَخْدَانٍ ۭوَمَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ ۡ وَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ
آج تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور تمھارا کھانا اُن کے لیے حلال ہے اور ایمان والیوں میں سے پاک دامن عورتیں اور اُن لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی (حلال ہیں) جب کہ تم نے ان کو (نکاح کی) حفاظت میں لانے کے لیے ان کے مہر دے دیے ہوں نہ کہ (کھلم کھلا) بدکاری کرنے والے ہو اور نہ ہی کوئی چھپی دوستی کرنے والے اور جوایمان سے انکار کرے تویقیناً اس کاعمل ضائع ہوگیا اوروہ آخرت میں خسارہ اُٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
(المائدہ – 5)
اہلِ کتاب (یہود و نصاریٰ) کا کھانا مسلمانوں کے لیے حلال ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہو۔
اَلْيَوْمَ اُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبٰتُ ۭ وَطَعَامُ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حِلٌّ لَّكُمْ ۠ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۡ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ اِذَآ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ وَلَا مُتَّخِذِيْٓ اَخْدَانٍ۔۔۔
آج تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور تمھارا کھانا اُن کے لیے حلال ہے اور ایمان والیوں میں سے پاک دامن عورتیں اور اُن لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی (حلال ہیں) جب کہ تم نے ان کو (نکاح کی) حفاظت میں لانے کے لیے ان کے مہر دے دیے ہوں نہ کہ (کھلم کھلا) بدکاری کرنے والے ہو اور نہ ہی کوئی چھپی دوستی کرنے والے
( المائدة – 5)
یہ آیت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ اہلِ کتاب کا کھانا، بشرطیکہ وہ حلال ہو (یعنی غیر اللہ کے نام پر نہ ہو اور حرام اجزاء سے پاک ہو)، مسلمانوں کے لیے جائز ہے۔