اہل ایمان کے دلوں میں الفت کی موجودگی کی کیا قدر و قیمت ہے؟

اہلِ ایمان کے دلوں میں الفت (محبت، باہمی اتفاق و اتحاد) ایک بے حد قیمتی نعمت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے خصوصی انعام کے طور پر ذکر فرمایا ہے۔ یہ الفت نہ صرف دلوں کو جوڑتی ہے بلکہ ایک مضبوط، باوقار اور متحد امت کی بنیاد بھی رکھتی ہے۔

وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُۥ عَزِيزٌۭ حَكِيمٌۭ۝

اور اللہ نے ان کے دلوں میں الفت ڈال دی، اگر تم زمین کی ساری چیزیں خرچ کر دیتے، تب بھی ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتے، لیکن اللہ نے ان میں الفت ڈال دی۔ بے شک وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔
( الانفال – 63)

الفت محض دنیاوی اسباب سے پیدا نہیں ہوتی، بلکہ یہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ رحمت ہے۔ جب ایمان دلوں میں آتا ہے تو تعصبات، دشمنیاں، اور نفرتیں ختم ہو کر بھائی چارہ اور محبت جنم لیتی ہے۔ الفت ایک امت کو سیسہ پلائی دیوار بنا دیتی ہے، جس سے اس کی قوت اور اثر بڑھتا ہے۔ باہمی الفت کے ماحول میں نصیحت اور دین کی دعوت زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا غوث، قطب، ابدال کے القابات کا شرعی جواز ہے؟کیا غوث، قطب، ابدال کے القابات کا شرعی جواز ہے؟

اسلام میں القابات اور عناوین کا استعمال شرعی نصوص اور صحابہ و تابعین کے تعامل کی روشنی میں ہی معتبر ہوتا ہے۔ بعض صوفی سلسلوں میں “غوث”، “قطب”، “ابدال”، “اوتاد”

کیا قبر پر جھنڈے لگانا شرک کی علامت ہے؟کیا قبر پر جھنڈے لگانا شرک کی علامت ہے؟

قبر پر جھنڈے لگانا، رنگین کپڑے باندھنا، یا اسے علامتِ تقدیس سمجھ کر کوئی خاص امتیاز دینا، اسلام کی اصل روح کے خلاف ہے۔ قرآن اور سنت کی تعلیمات میں