اگر عقیدہ مضبوط ہو مگر عمل کمزور، تو کیا نجات ممکن ہے؟

قرآن مجید کے مطابق عقیدہ (ایمان) نجات کی بنیاد ضرور ہے، مگر عمل اس ایمان کا ثبوت، مظہر اور تقاضا ہے۔ صرف زبانی ایمان یا قلبی تصدیق کے باوجود اگر عمل بالکل مفقود ہو یا شعوری طور پر ترک کر دیا جائے، تو یہ ایمان مکمل نہیں کہلا سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جہاں ایمان والوں کے لیے کامیابی کی بشارت دی ہے، وہاں ساتھ ساتھ عملِ صالح کو بھی لازمی شرط قرار دیا ہے۔ اس لیے صرف عقیدہ مضبوط ہونا، مگر عمل کا نہ ہونا نجات کی مکمل ضمانت نہیں دیتا۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّـٰتُ ٱلْفِرْدَوْسِ نُزُلًا
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے، ان کے لیے جنت الفردوس کی مہمانی ہے۔
(الکہف 107)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ایمان کے ساتھ عمل صالح کو لازم قرار دیا گیا ہے۔ عقیدے کی بنیاد پر انسان جنت کا مستحق ہو سکتا ہے، لیکن وہ جنت جس کا درجہ بلند ہو، وہ انہی لوگوں کو ملتی ہے جنہوں نے ایمان کے ساتھ عمل بھی کیا۔ اگر کوئی انسان سچے دل سے ایمان رکھتا ہے، مگر عمل کی کمزوری اس کی کاہلی، دنیا کی رغبت، یا دیگر اسباب کی وجہ سے ہو، تو اللہ کی رحمت سے امید رکھی جا سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ شخص گناہ پر نادم ہو، اور عمل کی کمی کو معمولی نہ سمجھے۔

إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًۭا صَـٰلِحًۭا فَأُو۟لَـٰٓئِكَ يُبَدِّلُ ٱللَّهُ سَيِّـَٔاتِهِمْ حَسَنَـٰتٍ
مگر جس نے توبہ کی، ایمان لایا اور نیک عمل کیا، تو اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے گا۔
(الفرقان 70)

یہ آیت اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ عمل میں کوتاہی ہو جائے، لیکن سچی توبہ، ایمان کی تجدید، اور نیک اعمال کی کوشش اللہ کے ہاں قبول ہو سکتی ہے۔ تاہم، محض عقیدے پر تکیہ کرنا، اور عمل کو غیر ضروری سمجھنا، ایک خطرناک غفلت ہے، جو نجات کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

عقیدہ نجات کا پہلا دروازہ ہے، لیکن یہ دروازہ اسی وقت کھلتا ہے جب عمل کی چابی ساتھ ہو۔ اگر عقیدہ سچا ہو مگر عمل کمزور ہو، تو توبہ، استغفار اور اللہ کی رحمت سے نجات ممکن ہے، بشرطیکہ انسان سستی کو ترک کرے اور نیکی کی کوشش کرتا رہے۔ اللہ دلوں کے حال سے باخبر ہے، اور وہ کمزور کو تھامنے والا اور غافل کو جگانے والا ہے مگر شرط یہ ہے کہ دل میں اخلاص، ندامت اور طلبِ حق باقی رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نبی ﷺ کے مقام و مرتبے کو ماننا اور ان کی عبادت میں فرق کیا ہے؟نبی ﷺ کے مقام و مرتبے کو ماننا اور ان کی عبادت میں فرق کیا ہے؟

نبی ﷺ کا مقام ماننا ایمان کا حصہ ہے، جبکہ ان کی عبادت کرنا شرک ہے۔ قرآنِ مجید نے نبی ﷺ کو تمام انسانوں میں سب سے بلند، سچا، معزز