اگر آباؤ اجداد کافر ہوں تو کیا ان سے دینی دوستی رکھی جاسکتی ہے؟

قرآن مجید واضح طور پر بتاتا ہے کہ اگر باپ،دادا یا کوئی قریبی رشتہ دار کفر اختیار کرے اور دین کے خلاف دشمنی پر اتر آئے، تو دینی دوستی اور قلبی وابستگی ان سے جائز نہیں ہے۔ البتہ دنیاوی تعلقات، حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم باقی رہتا ہے۔

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوٓا۟ ءَابَآءَكُمْ وَإِخْوَٰنَكُمْ أَوْلِيَآءَ إِنِ ٱسْتَحَبُّوا۟ ٱلْكُفْرَ عَلَى ٱلْإِيمَـٰنِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ۝قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَجِهَادٍ فِيْ سَبِيْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ۝

اے ایمان والو! اگر تمہارے باپ اور بھائی ایمان پر کفر کو ترجیح دیں، تو ان کو دوست نہ بناؤ۔ اور تم میں سے جو کوئی ان کو دوست بنائے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ آپ کہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ، اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی، تمہاری تمہارا اور بیویاں، اور خاندان، اور وہ مال جو تم نے کمایا ہے، اور وہ کاروبار جس کے مندا ہونے کا تمہیں ڈر رہتا ہے، اور تمہارے وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ پسند ہیں، تو انتظار کرو، یہاں تک اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے) لے آئے، اور اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
(التوبہ – 23، 24)

اگر قریبی رشتہ دار کفر کے راستے کو اختیار کریں اور ایمان کی مخالفت کریں، تو ان سے قلبی دوستی جائز نہیں۔یہ آیت دینی دوستی اور وفاداری کے حوالے سے ہے، نہ کہ دنیاوی تعلقات کے۔

لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ يُوَآدُّونَ مَنْ حَآدَّ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَوْ كَانُوٓا۟ ءَابَآءَهُمْ أَوْ أَبْنَآءَهُمْ أَوْ إِخْوَٰنَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ۔۔۔۔۝

تم کبھی نہیں پاؤ گے کہ کوئی قوم جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی رکھنے والوں سے محبت رکھے، خواہ وہ ان کے باپ، بیٹے، بھائی یا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔
(المجادلہ – 22)

دنیاوی تعلقات اور حسن سلوک کی اجازت ہے۔ لیکن اگر وہ اسلام کے خلاف ہوں، اور دین سے دشمنی رکھتے ہوں، تو ان سے دینی دوستی رکھنا ایمان کے خلاف ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن مجید کے مطابق صلوۃ بے حیائی سے کیسے بچاتی ہے؟قرآن مجید کے مطابق صلوۃ بے حیائی سے کیسے بچاتی ہے؟

قرآن مجید کے مطابق صلوۃ انسان کو بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے کیونکہ یہ اللہ کی یاد کو تازہ کرتی ہے، دل میں تقویٰ پیدا کرتی ہے،

کیا اللہ کے علاوہ مافوق الاسباب طور پر رزق میں کمی یا کشادگی کو حاصل کیا جاسکتا ہے؟کیا اللہ کے علاوہ مافوق الاسباب طور پر رزق میں کمی یا کشادگی کو حاصل کیا جاسکتا ہے؟

نہیں، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی مافوق الاسباب طور پر رزق میں کمی یا کشادگی کا اختیار نہیں رکھتا۔رزق کا حقیقی خالق، قابض، اور تقسیم کرنے والا صرف اللہ