قرآن کی روشنی میں اولیاء اللہ (اللہ کے دوست یا قربت یافتہ بندے) وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہوتے ہیں، جنہیں اللہ کی طرف سے روحانی قرب، حفاظت اور رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ ان کی صفات قرآن مجید میں کئی مقامات پر بیان ہوئی ہیں، خصوصاً یونس کی یہ آیات واضح اور جامع تصور پیش کرتی ہیں
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
خبردار! بے شک اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
(یونس-62، 63)
اولیاء اللہ کی بنیادی صفات قرآن کے مطابق وہ اللہ پر، اس کے رسولوں پر، آخرت، اور دیگر غیبی امور پر سچے دل سے ایمان رکھتے ہیں۔ وہ گناہوں سے بچتے ہیں، اللہ کے احکامات کی پابندی کرتے ہیں، اور ہر کام میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھتے ہیں۔اللہ کے کلمات (احکامات) کو بدلتے نہیں ہیں۔
ایسا نہیں کہ جیسے فرقہ پرستوں کے ہاں کہا جاتا ہے کہ
نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی یا یہ کہ شریعت انکا گھوڑا ہے رخ جہاں چاہتے ہیں موڑ لیتے ہیں۔(العیاذباللہ)
اصل اولیاء اللہ اللہ کے کلمات (احکامات) کو بدلتے نہیں ہیں، نہ قرآن کی ایسی تشریح کرتے ہیں کہ زمانے کے لحاظ سے اسے ڈھال لیا جائے اور اصلاح نہ کرنی پڑے۔ اصل اولیاءاللہ کو اللہ کی طرف سے انہیں اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے۔ وہ اللہ کا کلمہ بلند کرنے میں نہ وہ دنیاوی مصیبتوں سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی دنیا کے نقصان پر غمگین ہوتے ہیں۔ اللہ اپنے خاص بندوں کی دنیا و آخرت میں مدد فرماتا ہے۔ فرمایا
اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ
یقیناً ہم اپنے رسولوں کی مدد کرتے ہیں اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں اور اس دن (بھی کریں گے) جب گواہ کھڑے ہوں گے۔
(مومن51)