قرآن مجید میں أولياء الشيطان (شیطان کے دوست، پیروکار یا حامی) کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو شیطان کے وسوسوں، احکام، اور راہنمائی کو مانتے ہیں، اور اللہ کی ہدایت سے روگردانی کرتے ہیں۔
قرآن میں یہ اصطلاح براہ راست یا بالواسطہ کئی آیات میں آتی ہے، مثلاً
إِنَّمَا ذَٰلِكُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ ۖ فَلَا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
یہ تو شیطان ہی ہے جو اپنے دوستوں سے تمہیں ڈراتا ہے، پس تم ان سے مت ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔
( آل عمران 175)
اولیاء الشیطان کی ایک علامت اللہ کی ہدایت سے انکار / حق سے دشمنی ہے۔
وَمَن يَتَّخِذِ ٱلشَّيْطَٰنَ وَلِيًّا مِّن دُونِ ٱللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِينًا
وہ لوگ جو اللہ کی بجائے شیطان کو اپنا ولی بنا لیتے ہیں۔ یہ خسارے میں ہیں، کیونکہ وہ حق سے انکار کرتے ہیں۔
(النساء 4119)
دوسری علامت گمراہی پھیلانا اور لوگوں کو بھٹکانا ہے۔
ٱسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ ٱلشَّيْطَٰنُ فَأَنسَىٰهُمْ ذِكْرَ ٱللَّهِ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ حِزْبُ ٱلشَّيْطَـٰنِ ۚ أَلَآ إِنَّ حِزْبَ ٱلشَّيْطَـٰنِ هُمُ ٱلْخَـٰسِرُونَ
شیطان ان پر حاوی ہو گیا، اور اللہ کا ذکر بھلا دیا۔ یہ شیطان کی پارٹی (حزب الشیطان) ہے۔
(المجادلہ 19)
تیسری علامت گناہ، بے حیائی اور ظلم کی ترغیب دینا ہے۔
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِٱلسُّوٓءِ وَٱلْفَحْشَآءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
شیطان اپنے اولیاء کو برائی، بے حیائی، اور جھوٹے عقائد کی دعوت دیتا ہے۔
(البقرہ 2169)
قوم کا معیار ولی اللہ کو پرکھنے کا یہ ہے کہ جب ہوچھا جائے کہ یہ کیوں ولی ہیں؟ کہا جاتا ہے یہ بولتے نہیں ہیں ،چُپ شاہ ہیں۔ جبکہ اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے ہر داعی (انبیاء و اولیاء) سب آواز بلند کرتے ہیں۔ قوم کہتی ہے کہ یہ اس لئے ولی ہیں کہ یہ ایک پھونک مار کر دشمنوں کو سُوا کر دیتے ہیں۔یا انکو جنت و جہنم کے حالات کاعلم ہوجاتا تھا۔(معاذاللہ)
درحقیقت یہ اولیاء الشیطان ہیں۔ قرآن ہمیں خبردار کرتا ہے کہ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَاۗفَّةً ۠وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ
اے ایمان والو ! اسلا م میں پورے پو رے داخل ہو جا ؤ اور شیطان کے نقشِ قدم کی پیروی نہ کرو بےشک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔
(البقرہ 208)
شیطان دوستی کی شکل میں دشمنی کرتا ہے، اور اس کے اولیاء خود کو اکثر دین دار یا فلاحی ظاہر کرتے ہیں، مگر درحقیقت وہ اللہ کے دین کو نقصان پہنچانے والے ہوتے ہیں۔